۔ (۱۰۳۹۴)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ھَمَّامٍ، ثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ھَمَّامٍ، عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَمْ یُسَمَّ خَضِرًا اِلَّا لِاَنَّہُ جَلَسَ عَلَی فَرْوَۃٍ بَیْضَائَ فاِذَا ھِیَ تَھْتَزُّ خَضْرَائَ)) اَلْفَرْوَۃُ: اَلْحَشِیْشُ الْاَبْیَضُ وَمَا یُشْبِھُہُ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: اَظُنُّ ھٰذَا تَفْسِیْرًا مِنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ (مسند احمد: ۸۲۱۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خضر کی وجہ تسمیہیہ ہے کہ جب وہ خشک زمین، جس پر کوئی سبزہ نہ ہوتا، پر بیٹھتے تھے تو وہ سر سبز ہو کر ہلنے لگتی تھی۔ راوی کہتا ہے: فَرْوَۃ سے مراد سفید گھاس اور اس سے ملتی جلتی چیزیں ہیں، عبد اللہ راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ عبد الرزاق نے یہ تفسیر بیان کی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10394)