۔ (۱۰۴۰۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((بَیْنَمَا اِمْرَأَتَانِ مَعَھُمَا اِبْنَانِ لَھُمَا جَائَ الذِّئْبُ فَاَخَذَ اَحَدَ الْاِبْنَیْنِ فَتَحَاکَمَا اِلٰی دَاوُدَ، فَقَضٰی بِہٖلِلْکُبْرٰی، فَخَرَجَتَا فَدَعَاھُمَا سُلَیْمَانُ ھَاتُوْا السِّکِّیْنَ اَشُقُّہُ بَیْنَھُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرٰی: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ ھُوَ اِبْنُھَا لَا تَشُقُّہُ، فَقَضٰی بِہٖ لِلصُّغْرٰی)) قَالَ اَبُوْھُرَیْرَۃَ: وَاللّٰہِ! اِنَ عَلِمْنَا مَا السِّکِّیْنُ اِلَّا یَؤْمَئِذٍ وَ مَا کُنَّا نَقُوْلُ اِلَّا الْمُدْیَۃَ۔)) (مسند احمد: ۸۲۶۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں تھیں، دونوں کے ساتھ ایک ایک بیٹا تھا، ایک بھیڑیا آیا اور ایک بیٹا لے گیا، پس دونوں فیصلہ کر لے داود علیہ السلام کے پاس آئیں، انھوں نے بڑی کے حق میں اس بچے کا فیصلہ کر دیا، پھر وہ دونوں چلی گئیں،سلیمان علیہ السلام نے ان کو بلایا اور کہا: چھری لے آؤ، تاکہ میں اس بچے کو اِن دونوں خواتین میں تقسیم کر دوں، یہ بات سن کر چھوٹی خاتون نے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، یہ اسی بڑی کا بیٹا ہے، اس کو چیرا مت دو، اس خاتون کییہ بات سن کر سلیمان علیہ السلام نے اس کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اس دن ہمیں پتہ چلا کہ چھری کو سِکِّیْن بھی کہتے ہیں، ہم تو اس کو مُدْیَۃ ہی کہتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10404)