Blog
Books



۔ (۱۰۴۳۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمْ یَتَکَلَّمْ فِیْ الْمَھْدِ اِلَّا ثَلَاثَۃٌ عِیْسَی بْنُ مَرْیَمَ، وَ کَانَ مِنْ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ رَجُلٌ عَابِدٌ یُقَالُ لَہُ: جُرَیْجٌ فَاَبْتَنٰی صَوْمَعَۃً وَتَعَبَّدَ فِیْھَا، قَالَ: فَذَکَرَ بَنُوْ اِسْرَئِیْلَیَوْمًا عِبَادَۃَ جُرَیْجٍ فَقَالَتْ بَغِیٌّ مِنْھُمْ: لَئِنْ شِئْتُمْ لَاُصِیْبَنَّہُ، قَالُوْا: قَدْ شِئْنَا، قَالَ: فَاَتَتْہُ فَتَعَرَّضَتْ لَہُ فَلَمْ یَلْتَفِتْ اِلَیْھَا فَاَمْکَنَتْ نَفْسَھَا مِنْ رَاعٍ کَانَ یُؤْوِیْ غَنَمَہُ اِلٰی اَصَلِ صَوْمَعَۃِ جُرَیْجٍ فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالُوْا: مِمَّنْ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَیْجٍ، فَاَتَوْہُ فَاسْتَنْزَلُوْہُ فَشَتَمُوْہُ وَضَرَبُوْہُ وَ ھَدَمُوْا صَوْمَعَتَہُ، فَقَالَ: مَا شَاْنُکُمْ؟ قَالُوْا: اِنَّکَ زَنَیْتَ بِھٰذِہِ الْبَغِیِّ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، قَالَ: وَ اَیْنَ ھُوَ؟ قَالُوْا: ھَا ھُوَ ذَا؟ قَالَ: فَقَامَ فَصَلّٰی وَ دَعَا ثُمَّ انْصَرَفَ اِلَی الْغُلَامِ فَطَعَنَہُ بِاِصْبَعِہِ وَ قَالَ: بِاللّٰہِ یَاغُلَامُ! مَنْ اَبُوْکَ؟ قَالَ: اَنَا ابْنُ الرَّاعِیْ، فَوَثَبُوْا اِلٰی جُرَیْجٍ فَجَعَلُوْا یُقَبِّلُوْنَہُ وَ قَالُوْا: نبَنِیْ صَوْمَعَتَکَ مِنْ ذَھَبٍ، قَالَ: لَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْ ذٰلِکَ، ابْنُوْھَا مِنْ طِیْنٍ کَمَا کَانَتْ، قَالَ: وَ بَیْنَمَا اِمْرَاَۃٌ فِیْ حِجْرِھَا ابْنٌ تُرْضِعُہُ اِذْ مَرَّ بِھَا رَاکِبٌ ذُوْ شَارَۃٍ فَقَالَتْ: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ اِبْنِیْ مِثْلَ ھٰذَا، قَالَ: فَتَرَکَ ثَدْیَھَا وَ اَقْبَلَ عَلَی الرَّاکِبِ فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ مِثْلَہُ، قَالَ: ثُمَّ عَادَ اِلَی ثَدْیَھَایَمُصُّہُ، (قَالَ اَبُوْھُرَیْرَۃَ : فَکَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَحْکِیْ عَلٰی صَنِیْعِ الصَّبِیِّ وَ وَضَعَ اِصْبَعَہُ فِیْ فَمِہِ فَجَعَلَ یَمُصُّھَا) ثُمَّ مَرَّ بِاَمَۃٍ تُضْرَبُ فَقَالَتْ: اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ اِبْنِیْ مِثْلَھَا، قَالَ: فَتَرَکَ ثَدْیَھَا وَ اَقْبَلَ عَلَی الْاَمَۃِ، فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِثْلَھَا، قَالَ: فَذٰلِکَ حِیْنَ تَرَاجَعَا الْحَدِیْثَ فَقَالَت: حَلْقَی مَرَّ الرَّاکِبُ ذُوْ الشَّارَۃِ فَقُلْتُ: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ اِبْنِیْ مِثْلَہُ فَقُلْتَ: اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ مِثْلَہُ وَ مَرَّ بِھٰذِہِ الْاَمَۃِ فَقُلْتُ: اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ اِبْنِیْ مِثْلَھَا فَقُلْتَ: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِثْلَھَا، قَالَ: یَا اَمَّتَاہْ! اِنَّ الرَّاکِبَ ذُوْالشَّارَۃِ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَۃِ، وَ اِنَّ ھٰذِہِ الْاَمَۃَیَقُوْلُوْنَ زَنَتْ وَ لَمْ تَزْنِ وَ سَرَقَتْ وَ لَمْ تَسْرِقْ وَ ھِیَ تَقُوْلُ: حَسْبِیَ اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۸۰۵۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گہوارے میں صرف تین بچوں نے کلام کیا ہے، (۱) عیسی بن مریم، (۲)بنو اسرائیل میں جریج نامی ایک عبادت گزار آدمی تھا، اس نے گرجا گھر بنایا اور اس میں عبادت کی، ایک دن بنو اسرائیل نے جریج کی عبادت کا ذکر کیا، لیکن ان کی ایک زانیہ عورت نے کہا: اگر تم چاہتے ہو تو میں اس کو آزمائش میں ڈالتی ہوں؟ انھوں نے کہا: ہم یہ چاہتے ہیں، پس وہ خاتون آئی، اس کے درپے ہوئی، لیکن جب اس نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں کی، تو اس نے اس چرواہے کو اپنے ساتھ زنا کرنے کا موقع دیا، جو اپنی بکریوں کو جریج کے گرجا گھر کے ساتھ بٹھاتا تھا، پس وہ حاملہ ہو گئی، پھر جب اس نے بچہ جنم دیا اور لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ بچہ کس سے ہے تو اس بدکار خاتون نے کہا: یہ جریج کا ہے، (یعنی جریج نے اس عورت کے ساتھ زنا کیا تھا)، پس لوگ جریج کے پاس آئے، اس کو نیچے اتار کر برا بھلا کہا، اس کی پٹائی کی اور اس کا گرجا گھر گرا دیا، اس نے پوچھا: تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے کہا: تو نے فلاں زانیہ عورت کے ساتھ زنا کیا ہے اور اب اس نے بچہ بھی جنم دیا ہے، جریج نے کہا: وہ بچہ کہاں ہے؟ انھوں نے کہا: وہ یہ ہے، پس جریج کھڑے ہوئے، نماز پڑھی اور دعا کی، پھر اس بچے کی طرف آئے، اس کو اپنی انگلی ماری اور کہا: اللہ کی قسم! اے بچے! تیرا باپ کون ہے؟ اس نے کہا: میں چرواہے کا بیٹا ہوں، یہ سن کر لوگ جریج پر ٹوٹ پڑے اور اس کے بوسے لینے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سونے سے تیرا گرجا گھر بنائیں گے، لیکن اس نے کہا: مجھے سونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، تم اس کو پہلے کی طرح مٹی سے بنا دو۔ (۳) ایک خاتون اپنی گودی میں ایک بچے کو دودھ پلا رہی تھی کہ اس کے پاس سے حسن و جمال والا ایک سوار گزرا، اس خاتون نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا بنا دے، بچے نے ماں کا پستان چھوڑ دیا اور سوار کی طرف متوجہ ہو کر کہا: اے اللہ! مجھے اس کی طرح کا نہ بنانا، پھر وہ پستان کو چوسنے لگ گیا۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: گویا کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ رہا ہوں، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بچے کے کیے کو بیان کیا اور اپنی انگلی کو منہ میں ڈال کر چوسا۔ اتنے میں اسی خاتون کے پاس سے ایک ایسی لونڈی کو گزارا گیا، جس کی پٹائی کی جا رہی تھی، اس خاتون نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا نہ بنانا، بچے نے اس کا پستان چھوڑا اور لونڈی کی طرف متوجہ ہو کر کہا: اے اللہ! مجھے اسی کی طرح کا بنانا، پھر جب انھوں نے بات کو دوہرایا تو اس خاتون نے اپنے بیٹے سے کہا: میں سر منڈی، حسن و جمال والا سوار گزرا اور میں نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا بنا دے تو تو نے کہا: اے اللہ! مجھے اس کی طرح کا نہ بنانا، پھر جب اس لونڈی کو گزارا گیا اور میں نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا نہ بنانا تو تو نے کہا: اے اللہ! مجھے اس کی طرح کا بنانا، اب کی بار اس بچے نے کہا: اے میری ماں! وہ حسن و جمال والا سوار سرکشوں میں سے ایک سرکش تھا اور یہ لونڈی، لوگ کہتے تھے: اس نے زنا کیا ہے، جبکہ اس نے زنا نہیں کیا تھا، لوگ کہتے تھے کہ اس نے چوری کی ہے، جبکہ اس نے چوری نہیں کی تھی، اور وہ کہہ رہی تھی: اللہ مجھے کافی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10434)
Background
Arabic

Urdu

English