۔ (۱۰۴۹)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ قَالَ: مَنْ قَالَ حِیْنَ یَخْرُجُ اِلَی الصَّلَاۃِ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُکَ بِحَقِّ السَّائِلِیْنَ عَلَیْکَ وَبِحَقِّ مَمْشَایَ فَاِنِّیْ لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِیَائً وَلَا سُمْعَۃً، خَرَجْتُ اِتِّقَائَ سَخَطِکَ وَابْتِغَائَ مَرَضَاتِکَ أَسْأَلُکَ أَنْ تُنْقِذَنِیْ مِنَ النَّارِ، وَأَنْ تَغْفِرَلِیْ ذُنُوْبِیْ اِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا أَنْتَ، وَکَّلَ اللّٰہُ بِہِ
سَبْعِیْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یَسْتَغْفِرُوْنَ لَہُ، وَأَقْبَلَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِوَجْہِہِ حَتّٰی یَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۱۱۷۳)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جو آدمی نماز کی طرف نکلتے ہوئے یہ کلمات کہتا ہے: اے اللہ! میں تجھ سے تجھ پر سوالیوں کے حق اور اپنے چلنے کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ میں فخر، سرکشی، ریاکاری اور شہرت کے لیے نہیں نکلا، بلکہ میں تیرے غصے سے بچنے کے لیے اور تیری رضامندی کو تلاش کرنے کے لیے نکلا ہوں، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تو مجھے آگ سے بچا اور میرے گناہ بخش دے، بیشک گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو ہی، تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو اس ڈیوٹی پر لگاتا ہے کہ وہ اس آدمی کے لیے بخشش طلب کریں اور اللہ تعالیٰ خود اپنے چہرے کے ساتھ ایسے آدمی پر متوجہ ہوتے ہیں، یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1049)