حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، أَنَّ عَلِيًّا، قَالَ لِأَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيّ: أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا تَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ، وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَكْرَهُونَ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ فَوْقَ الْأَرْضِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: أَكْرَهُ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ إِلَّا بِقَدْرِ مَا يُعْرَفُ أَنَّهُ قَبْرٌ لِكَيْلَا يُوطَأَ وَلَا يُجْلَسَ عَلَيْهِ.
علی رضی الله عنہ نے ابوالہیاج اسدی سے کہا: میں تمہیں ایک ایسے کام کے لیے بھیج رہا ہوں جس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: ”تم جو بھی ابھری قبر ہو، اسے برابر کئے بغیر اور جو بھی مجسمہ ہو ۱؎، اسے مسمار کئے بغیر نہ چھوڑنا“ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ قبر کو زمین سے بلند رکھنے کو مکروہ ( تحریمی ) قرار دیتے ہیں، ۴- شافعی کہتے ہیں کہ قبر کے اونچی کئے جانے کو میں مکروہ ( تحریمی ) سوائے اتنی مقدار کے جس سے معلوم ہو سکے کہ یہ قبر ہے تاکہ وہ نہ روندی جائے اور نہ اس پر بیٹھا جائے۔
Abu Wa'il narrated:
Ali said to Abu Al-Hayyaj Al-Asadi: 'I am dispatching you with what the Prophet dispatched me: That you not leave an elevated grave without leveling it, nor an image without erasing it.
Jam e Tirmazi, Hadith(1049)