۔ (۱۰۴۸۵)۔ عَنْہ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((بَیْنَا اَعْرَابِیٌّ فِیْ بَعْضِ نَوَاحِی الْمَدِیْنَۃِ فِیْ غَنَمٍ لَہُ عَدَا عَلَیْہِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ شَاۃً مِنْ غَنَمِہِ (فَذَکَرَ نَحْوَ الْطَرِیْقِ الْأُوْلٰی وَفِیْہِ: أَنَّ الذِّئْبَ قَالَ لِلْأَعْرَابِیِّ) رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی الْنَخْلَتَیْنِ بَیْنَ الْحَرَّتَیْنِیُحَدِّثُ النَّاسَ عَنْ نَبَائِ مَا قَدْ سَبَقَ وَمَا یَکُوْنُ بَعْدَ ذٰلِکَ قَالَ: فَنَعَقَ الْأَعْرَابِیُّ بِغَنَمِہِ حَتّٰی اَلْجَأَھَا اِلٰی بَعْضِ الْمَدِیْنَۃِ ثُمَّّ مَشٰی اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی ضَرَبَ عَلَیْہِ بَابَہُ فَلَمَّا صَلَّی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((أَیْنَ الْأَعْرَابِیُّ صَاحِبُ الْغَنَمِ؟)) فَقَامَ الْأَعْرَابِیُّ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((حَدِّثِ النَّاسَ بِمَا سَمِعْتَ وَمَا رَأَیْتَ …۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۱۸۶۳)
۔ (دوسری سند) ایک بدّو مدینہ منورہ کے کسی کونے میں اپنی بکریاں چرارہا تھا کہ ایک بھیڑیئے نے اس پر حملہ کیا اور ایک بکری پکڑ کر لے گیا، ……، اس بھیڑیئے نے اس بدّو سے کہا: کھجوروں کے مابین اور دو حرّوں کے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے، وہ لوگوں کو گزر جانے والیاور اگلے زمانے کی باتیں بتلاتا ہے، پس بدّو نے اپنی بکریوں کو آواز دی اور مدینہ میں کسی مقام پر ان کو چھوڑا اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چلا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے پر دستک دی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا: وہ بکریوں والا بدّو کہاں ہے؟ وہ بدّو کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: جو کچھ تو نے سنا ہے اور دیکھا ہے، وہ لوگوں کو بیان کر، ……۔
Musnad Ahmad, Hadith(10485)