Blog
Books



۔ (۱۰۵۰۵)۔ عَنْ إِسْمَاعِیْلَ بْنِ اَیَاسِ بْنِ عَفِیْفِ الْکِنْدِیِّ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: کُنْتُ اِمْرَئً ا تَاجِرًا فَقَدِمْتُ الْحَجَّ فَأَتَیْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ لِأَبْتَاعَ مِنْہُ بَعْضَ التِّجَارَۃِ، وَکَانَ اِمْرَئً ا تَاجِرًا، فَوَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَعِنْدَہُ بِمِنًی اِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ خِبَائٍ قَرِیْبٍ مِنْہُ فَنَظَرَ اِلَی الشَّمْسِ فَلَمَّا رَآھَا مَالَتْ یَعْنِیْ قَامَ یُصَلِّیْ۔ قَالَ: ثُمَّّ خَرَجَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ ذٰلِکَ الْخَبَائِ الَّذِیْ خَرَجَ مِنْہُ ذٰلِکَ الرَّجُلُ فَقَامَتْ خَلْفَہُ تُصَلِّیْ، ثُمَّّ خَرَجَ غُلَامٌ حِیْنَ رَاھَقَ الْحُلُمَ مِنْ ذٰلِکَ الْخِبَائِ فَقَامَ مَعَہُ یُصَلِّیْ، قَالَ:فَقُلْتُ لِلْعَبَّاسِ: مَنْ ھٰذَا یَا عَبَّاسُ؟ قَالَ: ھٰذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ابْنِ أَخِیْ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ ھٰذِہِ الْمَرْأَۃُ؟ قَالَ: ھٰذَا إِمْرَأَتُہُ خَدِیْجَۃُ ابْنَۃُ خُوَیْلِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا الْفَتٰی؟ قَالَ: ھٰذَا عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبِ بْنِ عَمِّہِ، قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا ھٰذَا الَّذِیْیَصْنَعُ؟ قَالَ: یُصَلِّیْ وَھُوَ یَزْعَمُ أَنَّہُ نَبِیٌّ وَلَمْ یَتْبَعْہُ عَلَی اَمْرِہِ اِلَّا امْرَأَتُہُ وَابْنُ عَمِّہِ ھٰذَا الْفَتٰی، وَھُوَ یَزْعُمُ أَنَّہُ یُفْتَحُ عَلَیْہِ کُنُوْزُ کِسْرٰی وَقَیْصَرَ، قَالَ: فَکَانَ عَفِیْفٌ (وَھُوْ ابْنُ عَمِّ الْأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ) یَقُوْلُ: (وَأَسْلَمَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَحَسُنَ اِسْلَامُہُ) لَوْ کَانْ اللّٰہُ رَزَقَنِیَ الْاِسْلَامَ یَوْمَئِذٍ فَاَکُوْنُ ثَالِثًا مَعَ ابْنِ أَبِیْ طَالِبٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۸۷)
۔ سیدنا عفیف کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں تاجر تھا، میں حج کے موقع پر آیا اور کچھ سامانِ تجارت خریدنے کے لیے سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا، وہ بھی تاجر تھے، اللہ کی قسم ہے، میں اس کے پاس مِنٰی میں تھا کہ ایک آدمی قریبی خیمہ سے نکلا اور اس نے سورج کودیکھا، جب اس نے خیال کیا کہ سورج ڈھل چکا ہے تو وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا، پھر اسی خیمے سے ایک خاتون نکلی اور وہ اس مرد کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگی، پھر اسی خیمہ سے قریب البلوغت ایک لڑکا نکلا اور نماز ادا کرنے کے لیے اس مرد کے ساتھ کھڑا ہو گیا،میں نے عباس سے کہا: اے عباس! یہ کون آدمی ہے؟ انھوں نے کہا: یہ محمد بن عبد اللہ ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) ہے، میں نے کہا: یہ خاتون کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ اس کی بیوی خدیجہ بنت خویلد ہے، میں نے کہا: یہ لڑکا کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چچا زاد علی بن ابی طالب ہے۔ میں نے کہا: یہ کر کیا رہا ہے؟ انھوں نے کہا: یہ نماز پڑھ کر رہا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ یہ نبی ہے، لیکن ابھی تک اس معاملے میں اس کی پیروی کرنے والے اس کی بیوی اور اس کا یہ چچا زاد لڑکا ہے، اس کا خیال ہے کہ وہ کسری اور قیصر کے خزانوں کو فتح کرے گا۔ یہ عفیف، اشعث بن قیس کا چچا زاد تھا، بعد ازاں یہ مسلمان ہو گئے تھے اور ان کے اسلام میں حسن پیدا ہو گیا تھا، بعد میں وہ کہا کرتے تھے: کاش اللہ تعالیٰ نے اس وقت مجھے اسلام عنایت کیا ہوتا اور میں ابن ابی طالب کے ساتھ تیسرا بندہ مسلمان ہوتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10505)
Background
Arabic

Urdu

English