۔ (۱۰۵۱۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ} دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قُرَیْشًا فَعَمَّ وَخَصَّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: جَعَلَ یَدْعُوْ بُطُوْنَ قُرَیْشٍ بَطْنًا بَطْنًا) فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَنْقِذُوْ أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِیْ ھَاشِمٍ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا بَنِیْ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ! أَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ، فَاِنِّیْ وَاللّٰہِ! مَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا، اِلَّا اَنَّ لَکُمْ رَحِمًا سَاَبُلُّھَا بِبِلَالِھَا۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کو بلایا، عام آواز بھی دی اور خاص ندا بھی، ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کے ایک ایک خاندان کو خاص کر کے پکارا اور فرمایا: اے قریش کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، ایک بنو کعب بن لؤی کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد مناف کی جماعت! اپنے نفسوں کو آگ سے بچا لو، اے بنو ہاشم کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد المطلب! اپنے نفسوں کو آگ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت ِ محمد! اپنے نفس کو آگ سے بچا لے، پس اللہ کی قسم! بیشک میں اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، ما سوائے اس کے کہ تمہاری قرابتداری ہے، اس کو میں تر رکھوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10511)