Blog
Books



۔ (۱۰۵۲۳)۔ عَنْہُ اَیْضًا قَالَ: اسْتَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْبَیْتَ فَدَعَا عَلٰی نَفَرٍ مِنْ قُرَیْشٍ سَبْعَۃٍ فِیْھِمْ أَبُوْجَھْلٍ وَأُمَیَّۃُ بْنُ خَلَفٍ وَشَیْبَۃُ بْنُ رَبِیْعَۃَ وَعُقْبَۃُ بْنُ اَبِیْ مُعَیْطٍ فَأُقْسِمُ بِاللّٰہِ لَقَدْ رَأَیْتُھُمْ صَرْعٰی عَلٰی بَدْرٍ وَقَدْ غَیَّرَتْھُمُ الشَّمْسُ وَکَانَ یَوْمًا حَارًّا۔ (مسند احمد: ۳۷۷۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کی طرف متوجہ ہوئے اور قریش کے سات افراد پر بد دعا کی، ان میں ابو جہل، امیہ بن خلف، شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط شامل تھے، پس تحقیق میں نے ان سب افراد کو دیکھا کہ ان کو بدر کے کنویں میں پچھاڑ دیا گیا، چونکہ وہ سخت گرمی والا دن تھا، اس لیے سورج کی وجہ سے بھی ان میں کچھ تبدیلی پیدا ہو گئی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10523)
Background
Arabic

Urdu

English