Blog
Books



۔ (۱۰۵۳۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْمَلَأَ مِنْ قُرَیْشٍ اجْتَمَعُوْا فِی الْحِجْرِ فَتَعَاقَدُوْا بِاللَّاتِ وَالْعُزّٰی وَمَنَاۃَ الثَّالِثَۃِ الْأُخْرٰی وَنَائِلَۃَ وَاِسَافٍ، لَوْ قَدْ رَأَیْنَا مُحَمَّدًا لَقَدْ قُمْنَا اِلَیْہِ قِیَامَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَلَمْ نُفَارِقْہُ حَتّٰی نَقْتُلَہُ، فَاَقْبَلَتِ ابْنَتُہُ فَاطِمَۃُ تَبْکِیْ حَتّٰی دَخَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: ھٰؤُلَائِ الْمَلَأُ مِنْ قُرَیْشٍ قَدْ تَعَاقَدُوْا عَلَیْکَ لَوْ قَدْ رَأَوْکَ لَقَدْ قَامُوْا اِلَیْکَ فَقَتَلُوْکَ فَلَیْسَ مِنْھُمْ رَجُلٌ اِلَّا قَدْ عَرَفَ نَصِیْبَہُ مِنْ دَمِکَ، فَقَالَ: ((یَا بُنَیَّۃُ! أَرِیْنِیْ وَضُوْئً)) فَتَوَضَّأَ ثُمَّّ دَخَلَ عَلَیْھِمُ الْمَسْجِدَ، فَلَمَّا رَأَوْہُ قَالُوْا: ھَا ھُوَ ذَا، وَخَفَضُوْا أَبْصَارَھُمْ وَسَقَطَتْ أَذْقَانُھُمْ فِیْ صُدُوْرِھِمْ، وَعَقَرُوْا فِیْ مَجَالِسِھِمْ فَلَمْ یَرْفَعُوْا اِلَیْہِ بَصَرًا، وَلَمْ یَقُمْ اِلَیْہِ رَجُلٌ، فَأَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی قَامَ عَلٰی رُئُ وْسِھِمْ فَأَخَذَ قَبْضَۃً مِنَ التُّرَابِ، فَقَالَ: ((شَاھَتِ الْوُجُوْہُ۔)) ثُمَّّ حَصَبَھُمْ بِھَا فَمَا أَصَابَ رَجُلًا مِنْھُمْ مِنْ ذٰلِکَ الْحَصٰی حَصَاۃٌ اِلَّا قُتِلَ یَوْمَ بَدْرٍ کَافِرًا۔ (مسند احمد: ۲۷۶۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ قریشی سردار حطیم میں جمع ہوئے اور اپنے بتوں لات، عزی، مناۃ، نائلہ اور اساف کی قسمیں اٹھا کر آپس میں معاہدہ کیا کہ اگر انھوں نے محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو دیکھا تو وہ آپ پر یکبارگی حملہ کر دیں گے اور آپ کو قتل کیے بغیر آپ سے جدا نہیں ہوں گے، جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اس چیز کا علم ہوا تو وہ روتی ہوئی آئیں اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر کہا: یہ سردارانِ قریشیہ معاہدہ کر چکے ہیں کہ اگر انھوں نے آپ کو دیکھا تو آپ پر حملہ کر دیں گے اور آپ کو قتل کر دیں گے، ان میں سے ہر آدمی آپ کے خون میں سے اپنے حصے کو پہچان چکا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری پیاری بیٹی! وضو کا پانی لاؤ۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا، پھر مسجد ِ حرام میں ان کے پاس گئے، جب انھوں نے آپ کو دیکھا تو کہا: اوہ، یہ وہ آ گیا ہے، پھر انھوں نے اپنی نگاہیں پست کر لیں، ان کی ٹھوڑیاں ان کے سینوں سے جا لگیں اور وہ دہشت زدہ ہوکر بیٹھے کے بیٹھے رہ گئے، نہ ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف دیکھنے کی جرأت ہوئی اور نہ کوئی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف اٹھ سکا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی طرف آئے، یہاں تک کہ ان کے سروں پر کھڑے ہو گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مٹی کی مٹھی بھری اور فرمایا: چہرے قبیح ہو گئے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ مٹھی ان کی طرف پھینک دی، پس جس آدمی کو ان کنکریوں میں سے کوئی کنکری لگی، وہ بدر کے دن کفر کی حالت میں قتل ہو گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10535)
Background
Arabic

Urdu

English