Blog
Books



۔ (۱۰۵۴۲)۔ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: خَرَجْتُ أَتَعَرَّضُ رَسُوْلَ اللّٰہِ قَبْلَ أَنْ أُسْلِمَ، فَوَجَدْتُہُ قَدْ سَبَقَنِیْ اِلَی الْمَسْجِدِ، فَقُمْتُ خَلْفَہُ فَاسْتَفْتَحَ سُوْرَۃَ الْحَاقَّۃِ فَجَعَلْتُ أَعْجَبُ مِنْ تَأْلِیْفِ الْقُرْآنِ قاَلَ: فَقُلْتُ: ھٰذَا وَاللّٰہِ! شَاعِرٌ کَمَا قَالَتْ قُرَیْشٌ، قَالَ: فَقَرَأَ {اِنَّہُ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ وَمَا ھُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِیْلًا مَاتُؤْمِنُوْنَ} قَالَ: قُلْتُ: کَاھِنٌ، قَالَ: {وَلَا بِقَوْلِ کَاھِنٍ قَلَیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ، تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِیْلِ لَأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ ثُمَّّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ، فَمَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنِ} الخ السورۃ، قَالَ: فَوَقَعَ الْإِسْلَامُ فِیْ قَلْبِیْ کُلَّ مَوْقِعٍ۔ (مسند احمد: ۱۰۷)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں قبولیت ِ اسلام سے قبل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درپے ہوتا تھا، ایک دن میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میںپایا کہ آپ مجھ سے پہلے مسجد میں پہنچ گئے، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑا ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ حاقہ کیتلاوت شروع کی، مجھے قرآن مجید کی تالیف و ترتیب سے بڑا تعجب ہونے لگا، میںنے کہا: اللہ کی قسم! یہ تو قریش کے کہنے کے مطابق شاعر لگتا ہے، میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت کر دی: {اِنَّہُ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ وَمَا ھُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِیْلًا مَاتُؤْمِنُوْنَ} … بیشکیہ عزت والے قاصد کی بات ہے، یہ کسی شاعر کا قول نہیں ہے، مگر کم ہی تم ایمان لاتے ہو۔ میں نے کہا: یہ نبی تو نجومی ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان آیات کی تلاوت کی: {وَلَا بِقَوْلِ کَاھِنٍ قَلَیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ، تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِیْلِ لَأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ ثُمَّّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ، فَمَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنِ} … اور نہ یہ قرآن کسی کاہن اور نجومی کا قول ہے، افسوس بہت کم نصیحت لے رہے ہو، یہ تو رب العالمین کا اتارا ہوا ہے، اور اگر یہ ہم پر کوئی بھی بات بنا لیتا تو البتہ ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے، اور پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے، پھر تم میں سے کوئی بھی اس سے روکنے والے نہ ہوتے، یقینایہ قرآن پرہیزگاروں کے لیے نصیحت ہے، ہمیں پوری طرح معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اس کے جھٹلانے والے ہیں، بیشکیہ جھٹلانا کافروں پر حسرت ہے، اور بے شک و شبہ یہیقینی حق ہے، پس تو اپنے ربّ عظیم کی پاکی بیان کر۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: (پس قرآن کا یہ حصہ سننا تھا کہ) اسلام میرے دل میں گھر کر گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10542)
Background
Arabic

Urdu

English