۔ (۱۰۶۰)۔ (ومِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ)۔ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: دَخَلْتُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ فَوَجَدْتُّ فِیْہِ رَجُلًا یُکْثِرُ السُّجُوْدَ فَوَجَدْتُّ فِیْ نَفْسِیْ مِنْ ذٰلِکَ، فَلَمَّا اِنْصَرَفَ قُلْتُ: أَتَدْرِیْ عَلٰی شَفْعٍ انْصَرَفْتَ أَمْ عَلٰی وَتْرٍ؟ قَالَ: اِنْ أَکُ لَا أَدْرِیْ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَدْرِیْ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ حِبِّیْ أَبُوْالْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ بَکٰی، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ حِبِّیْ أَبُوْالْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ بَکٰی، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ حِبِّیْ أَبُوْالْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً وَحَطَّ بِہَا عَنْہُ خَطِیْئَۃً وَکَتَبَ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً۔)) قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرْنِیْ مَنْ أَنْتَ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ؟ قَالَ: أَنَا أَبُوْذَرٍّ صَاحِبُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَتَقَاصَرَتْ اِلَیَّ نَفْسِیْ۔ (مسند أحمد: ۲۱۷۸۳)
۔ (تیسری سند) احنف بن قیس کہتے ہیں: میں بیت المقدس میں داخل ہوا اور ایک بندے کو بہت زیادہ سجدے کرتے ہوئے پایا، مجھے اس کے اس عمل کی وجہ سے کچھ محسوس ہونے لگا، پس جب وہ فارغ ہوا تو میں نے کہا: کیا تو جانتا ہے کہ تو جفت رکعتوں پر سلام پھیر رہا ہے یا طاق پر؟ اس نے کہا: اگر میں نہیں جانتا تو اللہ تعالیٰ تو جانتا ہے، پھر اس نے کہا: مجھے میرے محبوب ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتلایا، پھر وہ رونے لگ گئے، اس نے پھر کہا: مجھے میرے محبوب ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبرد ی، پھر وہ رونے لگ گیا، پھر اس نے کہا: مجھے میرے محبوب ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتلایا کہ نہیں ہے کوئی بندہ، جو اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے، مگر اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کی ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔میں نے اس سے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، مجھے یہ تو بتلاؤ کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں صحابی ٔ رسول ابو ذر ہوں، یہ سن کر میرا دل چھوٹا ہو گیا (یعنی مجھے بڑی شرمندگی محسوس ہوئی)۔
Musnad Ahmad, Hadith(1060)