۔ (۱۰۵۷۸)۔ عَنْ أبِیْ ھُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَیْلَۃَ أُسْرِیَ بِیْ لَمَّا انْتَھَیْنَا اِلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ فَنَظَرْتُ فَوْقَ، (قَالَ عُثْمَانُ: فَوْقِیْ) فَاِذَا أَنَا بِرَعْدٍ وَبَرْقٍ وَصَوَاعِقَ، قَالَ: فَأَتَیْتُ عَلٰی قَوْمٍ، بُطُوْنُھُمْ کَالْبُیُوْتِ فِیْھَا الْحَیَّاتُ تُرَی مِنْ خَارِجِ بُطُوْنِھِمْ، قُلْتُ: مَنْ ھٰؤُلَائِ؟ یَاجِبْرِیْلُ! قَالَ: ھٰؤُلَائِ اَکَلَۃُ الرِّبَا، فَلَمَّا نَزَلْتُ اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا نَظَرْتُ أَسْفَلَ فَاِذَا أَنَا بِرَھْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ، فَقُلْتُ: مَا ھٰذَا؟ یَاجِبْرِیْلُ! قَالَ: ھٰذِہِ الشَّیَاطِیْنُیَحُوْمُوْنَ عَلٰی أَعْیُنِ بَنِیْ آدَمَ أَنْ لَّا یَتَفَکَّرُوْا فِیْ مَلَکُوْتِ السَّمٰوَاتِ وْالْأَرْضِ، وَلَوْ لَا ذٰلِکَ لَرَأَوُا الْعَجَائِبَ۔)) (مسند احمد: ۸۶۲۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسراء والی رات کو جب ہم ساتویں آسمان تک پہنچے تو میں نے اپنے اوپر والی سمت میں دیکھا، وہاں مجھے گرج، کڑک، چمک، کڑک دار بجلی نظر آئی، پھر میں کچھ لوگوں کے پاس آیا، ان کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے بڑے تھے، ان میں ایسے سانپ تھے، جو پیٹوں کے باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ سود خور ہیں، پھر جب میں آسمان دنیا کی طرف اترا تو دیکھا کہ میری نچلی طرف غبار، دھواں اور آوازیں تھیں، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ شیطان ہیں، جو بنو آدم کی آنکھوں کے سامنے منڈلا رہے ہیں، تاکہ وہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہیوں میں غور و فکر نہ کر سکیں، اگر یہ نہ ہوتے تو وہ عجیب عجیب چیزیں دیکھتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10578)