۔ (۱۰۵۸۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: لَمَّا أُسْرِیَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انْتُھِیَ بِہٖاِلٰی سِدْرَۃِ الْمُنْتَھٰی وَھِیَ فِی السَّمَائِ السَّادِسَۃِ، اِلَیْھَایَنْتَھِی مَا یُعْرَجُ بِہٖمِنَ الْأَرْضِ فَیُقْبَضُ مِنْھَا، وَاِلَیْھَایَنْتَھِیْ مَا یُھْبَطُ بِہٖمِنْفَوْقِھَافَیُقْبَضُ مِنْھَا، قَالَ: {اِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشٰی} قَالَ: فَرَاشٌ مِنْ ذَھَبٍ، قَالَ: فَاُعْطِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثَلَاثًا، أُعْطِیَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَأُعْطِیَ خَوَاتِیْمَ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ وَغُفِرَ لِمَنْ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ مِنْ أُمَّتِہِ شَیْئًا الْمُقْحِمَاتُ۔ (مسند احمد: ۴۰۱۱)
۔ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسراء پر لے جایا گیا تو سدرۃ المنتہی پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سفر کی انتہا ہو گئی،یہ سدرۃ چھٹے آسمان میں ہے، جو کچھ زمین کی طرف سے چڑھتا ہے، اسی بیری پر اس کی انتہاء ہوتی ہے اور جو کچھ اوپر سے اترتا ہے، اس کی انتہاء بھی اسی درخت پر ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کہ سدرہ کو چھپائے لیتی تھی وہ چیز جو اس پر چھا رہی تھی۔(سورۂ نجم: ۱۶) اس سے مراد سونے کے پتنگے ہیں، وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تین چیزیں عطا کی گئیں، پانچ نمازیں،سورۂ بقرہ کا آخری حصہ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے اس شخص کے کبیرہ گناہ بخش دیئے گئے، جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10583)