۔ (۱۰۵۹۲)۔ عَنْ أبِیْ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیْ مُوْسٰی (یَعْنِیْ الْأَشْعَرِیَّ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَا یَنَامُ وَلَا یَنْبَغِیْ لَہُ أَنْ یَنَامَ،یَخْفِضُ الْقِسْطَ وَیَرْفَعُہُ، حِجَابُہُ النَّارُ لَوْ کَشَفَھَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْھِہِ کُلَّ شَیْئٍ أَدْرَکَہُ بَصَرُہُ، ثُمَّّ قَرَأَ أَبُوْ عُبَیْدَۃَ {نُوْدِیَ أَنْ بُوْرِکَ مَنْ فِیْ النَّارِ وَمَنْ حَوْلَھَا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} (مسند احمد: ۱۹۸۱۶)
۔ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک نہ اللہ تعالیٰ سوتا ہے اور نہ سونا اس کے شایانِ شان ہے، وہ کسی کے حق میں ترازوں کو جھکاتا ہے اور کسی کے حق میں اٹھا دیتا ہے، اس کا پردہ آگ کا ہے، اگر وہ اس پردے کو چاک کر دے تو اس کے چہرے کے انوار و تجلیات ہر اس چیز کو جلا دیں گے، جہاں تک اس کی نگاہ کا ادراک ہے۔ پھر ابو عبیدہ راوی نے اس آیت کی تلاوت کی: جب موسی وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے، وہ جو اس کے آس پاس ہے اور پاک ہے اللہ، جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ (سورۂ نمل: ۸)
Musnad Ahmad, Hadith(10592)