۔ (۱۰۶۰۱)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَعْرِضُ نَفْسَہُ عَلَی النَّاسِ بِالْمَوْقِفِ فَیَقُوْلُ: ((ھَلْ مِنْ رَجُلٍ یَحْمِلُنِیْ اِلٰی قَوْمِہِ فَاِنَّ قُرَیْشًا قَدْ مَنَعُوْنِیْ أَنْ اُبَلِّغَ کَلَامَ رَبِّیْ عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَاَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ ھَمْدَانَ، فَقَالَ: ((مِمَّنْ أَنْتَ؟)) فَقَالَ الرَّجُلُ: مِنْ ھَمْدَانَ، قَالَ: ((فَھَلْ عِنْدَ قَوْمِکَ مِنْ مَنَعَۃٍ؟)) قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّّ اِنَّ الرَّجُلَ خَشِیَ أَنْ یَحْقِرَہُ قَوْمُہُ، فأَتَی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: آتِیْھِمْ فَأُخْبِرُھُمُ ثُمَّّ آتِیْکَ مِنْ عَامٍ قَابِلٍ، قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَانْطَلَقَ وَجَائَ وَفْدُ الْأَنْصَارِ فِیْ رَجَبٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۶۰)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (عرفات کے) موقف میں اپنے آپ کو لوگوں پر پیش کرتے اور فرماتے: کیا کوئی ایسا آدمی ہے، جو مجھے اپنی قوم کے پاس لے جائے تاکہ میں اللہ تعالیٰ کا کلام لوگوں تک پہنچا سکوں، کیونکہ قریش نے مجھے ایسا کرنے سے روک دیا ہے؟ ہمدان سے ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا: تو کس قبیلے سے ہے؟ اس نے کہا: جی میں ہمدان سے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تیری قوم کے پاس طاقت و عزت ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، لیکن پھر وہ آدمی ڈر گیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی قوم اس کو حقیر قرار دے، پس وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں اپنی قوم کے پاس جا رہا ہوں، ان کو یہ تفصیل بتاؤں گا اور پھر اگلے سال آپ کے پاس آؤں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ پس وہ چلا گیا اور پھر رجب میں انصاریوں کا وفد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10601)