۔ (۱۰۶۲۴)۔ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: اِنِّیْ لَاَسْعٰی فِی الْغِلْمَانِ یَقُوْلُوْنَ: جَائَ مُحَمَّدٌ، فَأَسْعٰی فَـلَا أَرٰی شَیْئًا، ثُمَّّ یَقُوْلُوْنَ: جَائَ مُحَمَّدٌ، فَأَسْعٰی فَـلَا أَرٰی شَیْئًا ، قَالَ: حَتّٰی جَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَاحِبُہُ أَبُوْ بَکْرٍ فَکُنَّا فِیْ بَعْضِ حِرَارِ الْمَدِیْنَۃِ ثُمَّّ بَعَثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ لِیُؤَذِّنَ بِھِمَا الْاَنْصَارَ فَاسْتَقْبَلَھُمَا زُھَائَ خَمْسِمِائَۃٍ مِنَ الْأَنْصَارِ حَتَّی اِنْتَھُوْ اِلَیْھِمَا فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: اِنْطَلِقَا آمِنَیْنِ مُطَاعَیْنِ، فَأَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَاحِبُہُ بَیْنَ أَظْھُرِھِمْ فَخَرَجَ أَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ حَتّٰی اِنَّ الْعَوَاتِقَ لَفَوْقَ الْبُیُوْتِیَتَرَائَیْنَہُیَقُلْنَ: اَیُّھُمْ ھُوَ؟ اَیُّھُمْ ھُوَ؟ قَالَ: رَأَیْنَا مَنْظَرًا مُشْبِھًا بِہٖیَوْمَئِذٍ، قَالَ أَنَسٌ: وَلَقَدْ رَأَیْتُہُیَوْمَ دَخَلَ عَلَیْنَا وَیَوْمَ قُبِضَ فَلَمْ اَرَ یَوْمَیْنِ مُشْبِھًا
بِھِمَا۔ (مسند احمد: ۱۳۳۵۱)
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بچوں میں دوڑ کر آتا اور ہم یہ کہہ رہے ہوتے: محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) آ گئے ہیں، پس میں دوڑ کر آتا، لیکن کوئی شخص نظر نہ آتا، پھر جب بچوں کو یہ کہتے ہوئے سنتا: محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) آ گئے ہیں تو میں دوڑ کر آتا، لیکن کوئی چیز نظر نہ آتی، بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ آ گئے، ہم اس وقت مدینہ کے بعض حرّوں میں تھے، پھر ایک آدمی نے ہمیں بھیجا تاکہ انصاریوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی آمد کا بتایا جائے، پس تقریباً پانچ سو انصاری آئے اور ان دو ہستیوںکے پاس پہنچ گئے اور کہا: تم دونوں امن و اطمینان کے ساتھ آگے بڑھو، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی دونوں مدینہ منورہ کی طرف متوجہ ہوئے، اُدھر سے اہل مدینہ نکل پڑے، یہاں تک کہ کنواری لڑکیاں گھروں کے چھتوں پر چڑھ گئیں اور کہنے لگیں: ان میں محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کون ہیں؟ ان میں محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کون ہیں؟ ہم نے اس دن ایسا منظر دیکھا کہ جس کی (مسرت و شادمانی میں) کسی سے مشابہت ہی نہیں دی جا سکتی۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تھے، میں نے وہ دن بھی دیکھا تھا، اور جس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی تھی، پس اس دن بھی میں نے ایسا منظر دیکھا کہ جس کی (غم و حزن میں) کسی سے مشابہت ہی نہیں دی جا سکتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10624)