۔ (۱۰۶۲۶)۔ عَنْ أَفْلَحَ مَوْلٰی أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَزَلَ عَلَیْہِ فَنَزَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَسْفَلَ وَأَبُوْ أَیُّوْبَ فِی الْعُلُوِّ، فَانْتَبَہَ أَبُوْ أَیُّوْبَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَقَالَ: نَمْشِیْ فَوْقَ رَأْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَتَحََوَّلَ فَبَاتُوْا فِیْ جَانِبٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَلسُّفْلُ أَرْفَقُ بِیْ۔)) فَقَالَ أَبُوْ أَیُّوْبَ: لَا أَعْلُو سَقِیْفَۃً أَنْتَ تَحْتَھَا فَتَحَوَّلَ أَبُوْ اَیُّوْبَ فِیْ السُّفْلِ وَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی الْعُلُوِّ، فَکَانَ یَصْنَعُ طَعَامَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَیَبْعَثُ اِلَیْہِ فَاِذَا رُدَّ اِلَیْہِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَیَتْبَعُ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَیَأْکُلُ مِنْ حَیْثُ أَثَرَ أَصَابِعُہُ، نَصْنَعُ ذَاتَ یَوْمٍ طَعَاماً فِیِْہِ ثَوْمٌ فَأَرْسَلَ بِہٖاِلَیْہِ فَسَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَثَرِ أَصَابِعِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقِیْلَ لَمْ یَأْکُلْ فَصَعِدَ اِلَیْہِ فَقَالَ: أَ حَرَامٌ ھُوَ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَکْرَھُہُ۔)) قَالَ: اِنِّیْ أَکْرَہُ مَا تَکَرَہُ أَوْ مَاکَرِھْتَہُ، وَکَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُؤْتٰی۔ (مسند احمد: ۲۳۹۱۴)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس اترے تو گھر کے زیریں مقام میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے اور بالائی مقام میں سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ خود، ایک رات کو جب سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے تو انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر کے اوپر چل رہے ہیں، پس انھوں نے اپنی جگہ بدل لی اور کسی ایک جانب رات گزار دی، جب صبح ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات بتلائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زیریں منزل میرے لیے زیادہ سہولیت آمیز ہے۔ لیکن سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس چھت پر نہیں چڑھوں گا، جس کے نیچے اللہ کے رسول ہوں، پس سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نچلی منزل میں آ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوپر والی منزل میں تشریف لے گئے، چونکہ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کھانا تیار کرتے تھے، اس لیے جب وہ کھانا بھیجتے اور کھانا بچ کر واپس آ جاتا تو وہ کھانے کے اس مقام کے بارے میں سوال کرتے، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیاں لگی ہوتیں، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں کے نشان کو تلاش کرتے اور وہاں سے کھاتے، روٹین کے مطابق ایک دن ہم نے کھانا تیار کیا، اس میں لہسن بھی تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھائے بغیر وہ کھانا واپس بھیج دیا، سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں کے مقام کے بارے میں سوال کیا، لیکن جب ان کو یہ بتلایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو کھایا ہی نہیں ہے، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چڑھے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیایہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اس کو ناپسند کرتاہوں۔ انھوں نے کہا: تو پھر جو چیز آپ ناپسند کرتے ہیں، میں بھی اس کو ناپسند کروں گا، دراصل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس (وحی اور فرشتے) آتے تھے، (اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکروہ بو والا کھانا نہیں کھاتے تھے، جیسے پیاز، لہسن وغیرہ)۔
Musnad Ahmad, Hadith(10626)