۔ (۱۰۶۲۷)۔ عَنْ أبِیْ الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ أَنَّ الطُّفَیْلَ بْنَ عَمْرِو نِ الدَّوْسِیَّ أَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ لَکَ فِیْ حِصْنٍ حَصِیْنَۃٍ وَمَنْعَۃٍ؟ قَالَ: فَقَالَ: ((حِصْنٌ کَانَ لِدَوْسٍ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ۔)) فَاَبٰی ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِلَّذِیْ ذَخَرَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِأَنْصَارٍ فَلَمَّا ھَاجَرَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِلَی الْمَدِیْنَۃِ ھَاجَرَ اِلَیْہِ الطُّفَیْلُ بْنُ عَمْرٍو وَھَاجَرَ مَعَہُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِہِ فَاجْتَوَوُا الْمَدِیْنَۃَ فَمَرِضَ فَجَزَعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَہُ فَقَطَعَ بِھَا بَرَاجِمَہُ، فَشَخَبَتْ یَدَاہُ حَتّٰی مَاتَ فَرَآہُ الطُّفَیْلُ بْنُ عَمْرٍو فِیْ مَنَامِہِ فَرَآہُ فِیْ ھَیْئَۃٍ حَسَنَۃٍ وَرَآہُ مُغَطِّیًایَدَہُ فَقَالَ لَہُ: مَا صَنَعَ بِکَ رَبُّکَ؟ قَالَ: غَفَرَلِیْ بِھِجْرَتِیْ اِلٰی نَبِیِّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فَمَالِیْ أَرَاکَ مُغَطِّیًایَدَکَ،
قَالَ: قَالَ لِیْ: لَنْ نُصْلِحَ مِنْکَ مَا أَفْسَدْتَ قَالَ: فَقَصَّھَا الطُّفَیْلُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ رَسُوْل اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَللّٰھُمَّ وَلِیَدَیْہِ فَاغْفِرْ۔)) (مسند احمد: ۱۵۰۴۵)
۔ سیدنا طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو مضبوط قلعے کی اور عزت و دفاع کی رغبت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جاہلیت میں دوس قبیلے کا ایک قلعہ تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس چیز کی خاطر اس کی اس پیشکش کا انکار کر دیا، جو اللہ تعالیٰ نے انصاریوں کے لیے ذخیرہ کر رکھی تھی، پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کی تو سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اور ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک اور آدمی نے بھی ہجرت کی، انھوں نے مدینہ کی آب و فضا کو ناموافق پایا اور وہ آدمی بیمار ہوگئے، پھر اس نے بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے (نیزے والا) پھلکا پکڑا اور اپنی انگلی کے جوڑ کاٹ دیئے، اس کے ہاتھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا،یہاں تک کہ وہ فوت ہو گیا، سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اس کو خواب میں دیکھا کہ وہ اچھی حالت میں ہے، البتہ اس نے اپنے ہاتھ کو ڈھانپا ہوا ہے، انھوں نے اس سے پوچھا: تیرے ربّ نے تیرے ساتھ کیا کیا ہے؟ اس نے کہا: اس نے اپنے نبی کی طرف میرے ہجرت کی وجہ سے مجھے بخش دیا ہے، انھوں نے کہا: میں تجھے ہاتھ ڈھانپا ہوا کیوں دیکھ رہی ہوں؟ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے کہا: جو چیز تو نے خود خراب کی ہے، ہم اس کی اصلاح نہیں کریں گے، جب سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کے ہاتھوں کو بھی بخش دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10627)