۔ (۱۰۶۵۰)۔ عَنِ الْقَلُوْصِ اَنَّ شِھَابَ بْنَ مُدْلِجٍ نَزَلَ الْبَادِیَّۃَ فَسَابَّ اِبْنُہُ رَجُلًا فَقَالَ: یَاابْنَ الَّذِیْ تَعَرَّبَ بِھٰذِہِ الْھِجْرَۃِ، فَأَتَی شِھَابٌ الْمَدِیْنَۃَ فَلَقِیَ اَبَا ھُرَیرَۃَ فَسَمِعَہُ یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَفْضَلُ النَّاسِ رَجُلَانِ، رَجُلٌ غَزَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ حَتّٰییَھْبِطَ مَوْضِعًا یَسُوْئُ الْعَدُوَّ، وَرَجُلٌ بِنَاحِیَۃِ الْبَادِیَۃِیُقِیْمُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَیُؤَدِّیْ حَقَّ مَالِہِ وَیَعْبُدُ رَبَّہُ حَتّٰییَأْتِیَہُ الْیَقِیْنُ۔)) فَجَثَا عَلٰی رُکْبَتَیْہِ قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَا أَبَا ھُرَیرَۃَیَقُوْلُہُ ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَاَتٰی بَادِیَتَہُ فَاَقَامَ بِھَا۔ (مسند احمد: ۱۰۷۷۶)
۔ قلوص کہتے ہیں: سیدنا شہاب بن مدلج نے ایک دیہات میں اقامت اختیار کی، جب اس کے بیٹے نے ایک آدمی کو برا بھلا کہا تو اس آدمی نے آگے سے کہا: اے اس باپ کے بیٹے، جس نے ہجرت ِ مدینہ کو باطل کر کے دیہات میں سکونت اختیار کر لی،یہ سن کر شہاب مدینہ میں آیا اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ملا اور ان کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے افضل دو آدمی ہیں، ایک وہ آدمی جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میںجہاد کیا،یہاں تک کہ وہ ایسے مقام پر اترا کہ جس سے دشمن کو تکلیف ہوئی اور دوسرا وہ آدمی جو کسی دیہات کے کونے میںمقیم ہے، پانچ نمازیں ادا کرتا ہے ، اپنے مال کا حق ادا کرتا ہے اور اپنے ربّ کی عبادت کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ فوت ہو جاتا ہے۔ یہ سن کر سیدنا شہاب رضی اللہ عنہ گھٹنوں کے بل بیٹھے اور کہا: اے ابو ہریرہ! کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پس وہ اپنے دیہات کی طرف لوٹ آئے اور وہاں سکونت اختیار کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10650)