۔ (۱۰۶۵۵)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِینَۃَ، آخَی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَیْنَہُ وَبَیْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ، فَقَالَ: أُقَاسِمُکَ مَالِی نِصْفَیْنِ، وَلِی امْرَأَتَانِ فَأُطَلِّقُ إِحْدَاہُمَا، فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُہَا فَتَزَوَّجْہَا، فَقَالَ: بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ فِی أَہْلِکَ وَمَالِکَ، دُلُّونِی عَلَی السُّوقِ،فَدَلُّوہُ،
فَانْطَلَقَ فَمَا رَجَعَ إِلَّا وَمَعَہُ شَیْئٌ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ قَدِ اسْتَفْضَلَہُ، فَرَآہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَعْدَ ذٰلِکَ وَعَلَیْہِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَۃٍ، فَقَالَ: ((مَہْیَمْ؟)) قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: ((مَا أَصْدَقْتَہَا؟)) قَالَ: نَوَاۃً مِنْ ذَہَبٍ، قَالَ حُمَیْدٌ: أَوْ وَزْنَ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ، فَقَالَ: ((أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ۔))۔ (مسند احمد: ۱۳۰۰۶)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے اور سیدنا سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے مابین مواخات اور بھائی چارہ قائم کر دیا،سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنا سارا مال نصف نصف کرتا ہوں، میری دو بیویاں ہیں، میں ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، اس کی عدت پوری ہونے کے بعد آپ اس سے نکاح کر لیں، سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تمہارے اہل وعیال اور مال میں برکت فرمائے، لیکن مجھے ان چیزوں کی ضرورت نہیں، مجھے بازاراور منڈی کا راستہ بتلا دو۔ لوگوں نے ان کو منڈی کا راستہ بتلادیا، وہ اس میں چلے گئے اور جب واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور کچھ گھی تھا، جو وہ بطورِ منافع کما کر لائے تھے، اس کے بعد ایک موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے کپڑوں پر زرد رنگ لگاہواتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کیا؟ جواب دیا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: تم نے اسے مہر کے طور پر کیا ادا کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: نواۃ کے برابر سونا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو خواہ وہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(10655)