۔ (۱۰۶۶۳)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَالَتِ الْمُہَاجِرُونَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا رَأَیْنَا مِثْلَ قَوْمٍ قَدِمْنَا عَلَیْہِمْ أَحْسَنَ بَذْلًا مِنْ کَثِیرٍ وَلَا أَحْسَنَ مُوَاسَاۃً فِی قَلِیلٍ، قَدْ کَفَوْنَا الْمَئُونَۃَ وَأَشْرَکُونَا فِی الْمَہْنَإِ، فَقَدْ خَشِینَا أَنْ یَذْہَبُوا بِالْأَجْرِ کُلِّہِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
((کَلَّا مَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِمْ بِہِ، وَدَعَوْتُمُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمْ۔))۔ (مسند احمد: ۱۳۱۵۳)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مہاجرین نے کہا: ہم جن انصاری لوگوں کے پاس آئے ہیں، ہم نے ان سے زیادہ خرچ کرنے والا اور قلت کے باوجود ان سے بڑھ کر ہمدردی کرنے والا کسی کو نہیں پایا، انہوں نے ہماری ہر ضرورت کو پورا کیا اور ہمیں اپنی ہر خوشی میں شریک رکھا، ہمیں تو اندیشہ ہے کہ سارا ثواب یہ لوگ ہی لے جائیں گے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسی بات نہیں ہے، جب تک تم ان کے حسنِ سلوک پر ان کی جو تعریف کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ سے ان کے حق میں دعائیں کرتے ہو، (اللہ تمہیں بھی اس کا اجروثواب دے گا)۔
Musnad Ahmad, Hadith(10663)