Blog
Books



۔ (۱۰۶۶۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِینَۃَ، اشْتَکٰی أَصْحَابُہُ، وَاشْتَکٰی أَبُو بَکْرٍ وَعَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ مَوْلٰی أَبِی بَکْرٍ وَبِلَالٌ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَائِشَۃُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی عِیَادَتِہِمْ، فَأَذِنَ لَہَا، فَقَالَتْ لِأَبِی بَکْرٍ: کَیْفَ تَجِدُکَ؟ فَقَالَ: ((کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِی أَہْلِہِ، وَالْمَوْتُ أَدْنٰی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہِ، وَسَأَلَتْ عَامِرًا فَقَالَ: إِنِّی وَجَدْتُ الْمَوْتَ قَبْلَ ذَوْقِہِ، إِنَّ الْجَبَانَ حَتْفُہُ مِنْ فَوْقِہِ،وَسَأَلَتْ بِلَالًا فَقَالَ: یَا لَیْتَ شِعْرِی ہَلْ أَبِیتَنَّ لَیْلَۃً بِفَجٍّ، وَحَوْلِی إِذْخِرٌ وَجَلِیلُ، فَأَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرَتْہُ بِقَوْلِہِمْ، فَنَظَرَ إِلَی السَّمَائِ وَقَالَ: ((اللَّہُمَّ حَبِّبْ إِلَیْنَا الْمَدِینَۃَ، کَمَا حَبَّبْتَ إِلَیْنَا مَکَّۃَ اَوْ أَشَدَّ، اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی صَاعِہَا وَفِی مُدِّہَا، وَانْقُلْ وَبَائَ ہَا إِلٰی مَہْیَعَۃَ۔)) وَہِیَ الْجُحْفَۃُ کَمَا زَعَمُوا۔ (مسند احمد: ۲۴۸۶۴)
سیّدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر صدیق، ان کے غلام سیدنا عامر بن فہیرہ اور سیدنا بلال سمیت کچھ صحابۂ کرام بیمار پڑ گئے۔ سیّدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کی عیادت کے لیے جانے کی خاطر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت چاہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں جانے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ جب انھوں نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ آپ کیسے ہیں؟ تو انہوں نے یہ شعر پڑھ کر اپنی پریشانی کا اظہار کیا: ہر شخص کو اس کے اہلِ خانہ میں صبح بخیر کہا جاتا ہے، حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی اس کے قریب ہے۔ پھر جب انھوں نے سیدنا عامر بن فہیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا: میں موت کے آنے سے پہلے ہی موت سے دو چار ہو گیا ہوں، موت ہر وقت بزدل آدمی کے سر پرکھڑی ہوتی ہے۔ جب سیدہ نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا: اے کاش میں جان سکوں کہ میں کوئی ایک رات اس وادی فج (جو کہ مکہ کی ایک وادی ہے) میں گزار سکوں گا، جہاں میرے گرد اذخر گھاس اور جلیل نامی گھاس ہو۔ جب عیادت کے بعد سیّدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں آئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان حضرات کی باتوں کے متعلق بتلایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر فرمایا: یا اللہ ! ہمارے لیے مدینہ منورہ کے صاع اور مد میں برکت فرما اور اس کی وباء کو مہیعہیعنی حجفہ کی طرف منتقل کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10669)
Background
Arabic

Urdu

English