۔ (۱۰۶۷۰)۔ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَدِینَۃَ وَہِیَ وَبِیئَۃٌ، ذُکِرَ أَنَّ الْحُمّٰی صَرَعَتْہُمْ فَمَرِضَ أَبُو بَکْرٍ، وَکَانَ إِذَا أَخَذَتْہُ الْحُمَّییَقُولُ: کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِی أَہْلِہِ، وَالْمَوْتُ أَدْنٰی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہِ، قَالَتْ: وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أَخَذَتْہُ الْحُمّٰییَقُولُ: أَلَا لَیْتَ شِعْرِی ہَلْ أَبِیتَنَّ لَیْلَۃً بِوَادٍ، وَحَوْلِی إِذْخِرٌ وَجَلِیلُ، وَہَلْ أَرِدْنَ یَوْمًا مِیَاہَ مَجَنَّۃٍ، وَہَلْیَبْدُوَنْ لِی شَامَۃٌ وَطَفِیلُ، اللَّہُمَّ الْعَنْ عُتْبَۃَ بْنَ رَبِیعَۃَ وَشَیْبَۃَ بْنَ رَبِیعَۃَ وَأُمَیَّۃَ بْنَ خَلَفٍ، کَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ مَکَّۃَ، فَلَمَّا رَأٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَا لَقُوا، قَالَ: ((اللَّہُمَّ حَبِّبْ إِلَیْنَا الْمَدِینَۃَ کَحُبِّنَا مَکَّۃَ أَوْ أَشَدَّ، اللَّہُمَّ صَحِّحْہَا، وَبَارِکْ لَنَا فِی صَاعِہَا وَمُدِّہَا، وَانْقُلْ حُمَّاہَا إِلَی الْجُحْفَۃِ۔)) قَالَ: فَکَانَ الْمَوْلُودُ یُولَدُ بِالْجُحْفَۃِ، فَمَا یَبْلُغُ الْحُلُمَ حَتّٰی تَصْرَعَہُ الْحُمّٰی۔ (مسند احمد: ۲۶۷۷۰)
سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ وبا والا علاقہ اور لوگ بخار میں مبتلا تھے، سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے۔ انہیں جب شدت کا بخار ہوتا تو وہ یوں کہنے لگتے: ہر شخص اپنے اہلِ خانہ میں صبح کرتا ہے، حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی اس کے زیادہ قریب ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ کو شدید بخار ہوتا تو وہ یوں کہتے: اے کاش میں جان سکوں کہ میں کوئی ایک رات اس وادی میں گزار سکوں گا، جہاں میرے اردگرد اذخر اور جلیل نامی گھاس ہو، اور میں کبھی مجنہ کے چشموں پر جا سکوں گا اور کیا شامہ اور جلیل نامی پہاڑ میرے لیے ظاہر ہوں گے، اے اللہ !عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف پر لعنت فرما کہ انہوں نے ہمیں مکہ مکرمہ سے نکال دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب ان صحابہ کییہ پریشانی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ ! ہمارے لئے مدینہ منورہ کو مکہ مکرمہ کی طرح یا اس سے بھی بڑھ کر محبوب بنا دے۔ اور اس کی فضا کو صحت والا بنا دے، اور ہمارے لئے یہاں کے صاع اور مد میں برکت فرما اور یہاں کے بخار کو جحفہ کی طرف منتقل کر دے عروہ کہتے ہیں آپ کی اس دعا کا نتیجہیہ ہوا کہ جحفہ کے علاقے میں جو بچہ بھی پیدا ہوتا وہ بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچتا تھا حتی کہ اسے بخار چت گرا دیتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10670)