Blog
Books



۔ (۱۰۶۷۹)۔ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ أَخِی بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ سَلَامَۃَ بْنِ وَقْشٍ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ، قَالَ: کَانَ لَنَا جَارٌ مِنْ یَہُودَ فِی بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ، قَالَ: فَخَرَجَ عَلَیْنَایَوْمًا مِنْ بَیْتِہِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَسِیرٍ، فَوَقَفَ عَلٰی مَجْلِسِ عَبْدِ الْأَشْہَلِ، قَالَ سَلَمَۃُ: وَأَنَا یَوْمَئِذٍ أَحْدَثُ مَنْ فِیہِ سِنًّا، عَلَیَّ بُرْدَۃٌ مُضْطَجِعًا فِیہَا بِفِنَائِ أَہْلِی، فَذَکَرَ الْبَعْثَ وَالْقِیَامَۃَ وَالْحِسَابَ وَالْمِیزَانَ وَالْجَنَّۃَ وَالنَّارَ، فَقَالَ: ذٰلِکَ لِقَوْمٍ أَہْلِ شِرْکٍ أَصْحَابِ أَوْثَانٍ لَا یَرَوْنَ أَنَّ بَعْثًا کَائِنٌ بَعْدَ الْمَوْتِ، فَقَالُوا لَہُ: وَیْحَکَیَا فُلَانُ! تَرٰی ہٰذَا کَائِنًا، إِنَّ النَّاسَ یُبْعَثُونَ بَعْدَ مَوْتِہِمْ إِلٰی دَارٍ فِیہَا جَنَّۃٌ وَنَارٌ، یُجْزَوْنَ فِیہَا بِأَعْمَالِہِمْ، قَالَ: نَعَمْ، وَالَّذِییُحْلَفُ بِہِ! لَوَدَّ أَنَّ لَہُ بِحَظِّہِ مِنْ تِلْکَ النَّارِ أَعْظَمَ تَنُّورٍ فِی الدُّنْیَایُحَمُّونَہُ، ثُمَّ یُدْخِلُونَہُ إِیَّاہُ، فَیُطْبَقُ بِہِ عَلَیْہِ، وَأَنْیَنْجُوَ مِنْ تِلْکَ النَّارِ غَدًا، قَالُوا لَہُ: وَیْحَکَ! وَمَا آیَۃُ ذٰلِکَ؟ قَالَ: نَبِیٌّیُبْعَثُ مِنْ نَحْوِ ہٰذِہِ الْبِلَادِ، وَأَشَارَ بِیَدِہِ نَحْوَ مَکَّۃَ وَالْیَمَنِ، قَالُوا: وَمَتٰی تَرَاہُ، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَیَّ وَأَنَا مِنْ أَحْدَثِہِمْ سِنًّا، فَقَالَ: إِنْ یَسْتَنْفِدْ ہٰذَا الْغُلَامُ عُمُرَہُ یُدْرِکْہُ، قَالَ سَلَمَۃُ: فَوَاللّٰہِ! مَا ذَہَبَ اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ حَتّٰی بَعَثَ اللّٰہُ تَعَالٰی رَسُولَہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ حَیٌّ بَیْنَ أَظْہُرِنَا، فَآمَنَّا بِہِ وَکَفَرَ بِہِ بَغْیًا وَحَسَدًا، فَقُلْنَا: وَیْلَکَ،یَا فُلَانُ! أَلَسْتَ بِالَّذِی قُلْتَ لَنَا فِیہِ مَا قُلْتَ؟ قَالَ: بَلٰی وَلَیْسَ بِہ۔ (مسند احمد: ۱۵۹۳۵)
قبیلہ بنو عبدالاشہل کے سیدنا محمود بن لبید سلمہ بن سلامہ بن وقش سے روایت ہے، یہ اصحاب بدر میں سے تھے، کہتے ہیں کہ قبیلہ بنو عبدالا شھل کا ایکیہودی ہمارا ہمسایہ تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعثت سے کچھ دن پہلے ایک دن وہ اپنے گھر سے نکل کر قبیلہ عبدالاشھل کی ایک محفل میں آکھڑا ہوا، سلمہ کہتے ہیں کہ میں اس روز وہاں پر موجود سب سے کم سن تھا۔ میں ایک چادر اوڑھے اپنے گھر کے سامنے لیٹا ہوا تھا۔ اس یہودی نے مرنے کے بعد جی اُٹھنے قیامت، حساب وکتاب، میزان اور جنت وجہنم کا ذکر کیا۔ اس نے یہ باتیں ایسے لوگوں کے سامنے کی تھیں، جو مشرک اور بت پرست تھے، وہ مرنے کے بعد جی اُٹھنے پر ایمان واعتقاد نہ رکھتے تھے، انہوں نے اس سے کہا: ارے یہ کیا؟ تو بھی کہتا ہے کہ یہ کچھ ہو گا اور لوگ مرنے کے بعد ایک ایسے جہان میں اُٹھائے جائیں گے، جہاں جنت اور جہنم ہو گی اور لوگوں کو ان کے اعمال کی جزادی جائے گی؟ اس نے کہا: ہاں، اس ذات کی قسم جس کی قسم اُٹھائی جاتی ہے! میں تو یہ بھی پسند کرتا ہوں کہ دنیا میں آگ کا ایک بہت بڑا تنور ہو اور لوگ اس میں داخل ہو جائیں اور پھر اسے اوپر سے بند کر دیا جائے اور میں کل کو جہنم کی آگ سے بچ جاؤں۔ لوگوں نے اس سے کہا: تجھ پر افسوس، اس کی علامت کیا ہے؟ تو اس نے مکہ اور یمن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں سے ایک نبی مبعوث ہو گا لوگوں نے اس سے پوچھا ہم اس کو کب دیکھ سکیں گے؟ اس نے میری طرف دیکھا، میں ان میں سب سے کم سن تھا اور اس نے کہا: یہ لڑکا اگر زندہ رہا تو اپنی عمر تمام ہونے سے پہلے پہلے اسے دیکھلے گا۔ سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! کچھ دن رات ہی گزرے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھیج دیا اور وہ ہمارے درمیان زندہ موجود تھے۔ پس ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لے آئے اور اس نے بغض وحسد کی بنا پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا کفر کیا، ہم نے اس سے کہا: اے فلاں! تجھ پر افسوس! کیا تو ہی وہ شخص نہیں، جس نے ہم سے اس نبی کے متعلق باتیں کی تھیں اور بتلایا تھا؟ اس نے کہا! ہاں، کیوں نہیں، لیکنیہ وہ نبی نہیں ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10679)
Background
Arabic

Urdu

English