Blog
Books



۔ (۱۰۷۲)۔عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِیْمِ نِ الضَّبِّیِّ أَنَّہُ خَافَ زَمَنَ زَیَادٍ أَوِ ابْنِ زَیَادٍ فَأَتَی الْمَدِیْنَۃَ فَلَقِیَ أَبَاھُرَیْرَۃَؓ، قَالَ: فَانْتَسَبَنِیْ فَانْتَسَبْتُ لَہُ فَقَالَ: یاَ فَتٰی أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یَنْفَعَکَ بِہِ؟ قُلْتُ: بَلٰی! رَحِمَکَ اللّٰہُ، قَالَ: ((اِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنَ الصَّلَاۃِ، قَالَ: یَقُوْلُ رَبُّنَا عَزَّوَجَلَّ لِمَلَائِکَتِہِ وَھُوَ أَعْلَمُ: أُنْظُرُوْا فِیْ صَلَاۃِ عَبْدِیْ أَتَّمَہَا أَمْ نَقَصَہَا؟ فَاِنْ کَانَتْ تَامَّۃً کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً وَاِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْہَا شَیْئًاقَالَ: انْظُرُوْا ھَلْ لِعَبْدِیْ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَاِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٌ قَالَ: أَتِمُّوْا لِعَبْدِیْ فَرِیْضَتَہُ مِنْ تَطَوُّعِہِ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذٰلِکُمْ۔)) قَالَ یُوْنُسُ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ): وَأَحْسِبُہُ قَدْ ذَکَرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۹۴۹۰)
انس بن حکیم ضبّی کہتے ہیں: میں زیاد یا ابن زیاد کے زمانے میں ڈرنے لگا، اس لیے مدینہ منورہ میں سیدنا ابو ہریرہؓ کے پاس آگیا، انھوں نے مجھ سے نسب دریافت کیا، میں نے وہ بیان کر دیا، پھر انھوں نے کہا: اے نوجوان! کیا میں تم کو ایک حدیث بیان نہ کر دوں، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے تجھے کوئی فائدہ دے دے؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک پہلی چیز کہ جس کے بارے میں روزِ قیامت بندوں کا محاسبہ کیا جائے گا، وہ نماز ہے۔ ہمارا ربّ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا، جبکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے: تم میرے بندے کی نماز کو دیکھو، کیا اس نے اس کو پوری طرح ادا کیا ہے یا ناقص؟ پس اگر وہ پوری ہوئی تو اس کے لیے پوری لکھی جائے گی اور اگر اس میں کوئی نقص ہوا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: تم دیکھو کہ کیا میرے بندے کی کوئی نفلی نماز ہے؟ پس اگر اس کی نفلی نماز ہوئی تو وہ کہے گا: میرے بندے کی فرض نماز کو اس کی نفل نماز کے ذریعے پورا کر دو، پھر باقی اعمال کا محاسبہ بھی اسی طرح کیا جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(1072)
Background
Arabic

Urdu

English