۔ (۱۰۶۹۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ وَہُوَ فِی قُبَّۃٍیَوْمَ بَدْرٍ: ((اللَّہُمَّ إِنِّی أَنْشُدُکَ عَہْدَکَ وَوَعْدَکَ، اللَّہُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْیَوْمِ۔)) فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ بِیَدِہِ فَقَالَ: حَسْبُکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلٰی رَبِّکَ، وَہُوَ یَثِبُ فِی الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَہُوَ یَقُولُ: {سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّونَ الدُّبُرَ}۔ (مسند احمد: ۳۰۴۲)
سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بدر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے قبہ کے اندر تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں دعا کی: یا اللہ! میں تجھے تیرا کیا ہوا وعدہ یا د دلاتا ہوں، یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے( تو ہمارے مخالفین کو ہم پر غلبہ دے اور ہمیں ان کے ہاتھوں قتل کرا دے۔) اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ تھام لیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنے رب سے خوب خوب دعائیں کر لی ہیں اور یہی کافی ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قمیض میں خوشی سے اچھلتے ہوئے فرما رہے تھے {سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّونَ الدُّبُرَ} … عنقریب مسلمانوں کی دشمن جماعتیں ہزیمت سے دو چار ہوں گی، اور وہ پیٹھ دے کر بھاگ جائیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10698)