۔ (۱۰۷۰۶)۔ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: انْتَہَیْتُ إِلَی أَبِی جَہْلٍ یَوْمَ بَدْرٍ، وَقَدْ ضُرِبَتْ رِجْلُہُ، وَہُوَ صَرِیعٌ وَہُوَ یَذُبُّ النَّاسَ عَنْہُ بِسَیْفٍ لَہُ، فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَخْزَاکَ،یَا عَدُوَّ اللّٰہِ! فَقَالَ: ہَلْ ہُوَ إِلَّا رَجُلٌ قَتَلَہُ قَوْمُہُ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَتَنَاوَلُہُ بِسَیْفٍ لِی غَیْرِ طَائِلٍ، فَأَصَبْتُ یَدَہُ فَنَدَرَ سَیْفُہُ فَأَخَذْتُہُ فَضَرَبْتُہُ بِہِ حَتّٰی قَتَلْتُہُ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ حَتّٰی أَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَأَنَّمَا أُقَلُّ مِنَ الْأَرْضِ فَأَخْبَرْتُہُ، فَقَالَ: ((آللَّہِ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ۔)) قَالَ: فَرَدَّدَہَا ثَلَاثًا قَالَ: قُلْتُ: آللَّہِ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ، قَالَ فَخَرَجَ یَمْشِی مَعِی حَتّٰی قَامَ عَلَیْہِ، فَقَالَ: ((الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِیأَخْزَاکَ، یَا عَدُوَّ اللّٰہِ! ہٰذَا کَانَ فِرْعَوْنَ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ۔)) قَالَ: وَزَادَ فِیہِ أَبِی عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَنَفَّلَنِی سَیْفَہُ۔ (مسند احمد: ۴۲۴۶)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بدر کے دن میں ابوجہل کے پاس پہنچا، اس کی ٹانگ پر ضرب آئی ہوئی تھی اور وہ گرا پڑا تھا اور اس حال میں بھی اپنی تلوار سے لوگوں کو اپنے آپ سے دور بھگا رہا تھا، میں نے کہا: اے اللہ کے دشمن! اُس اللہ کا شکر ہے جس نے تجھے رسوا کیا، وہ بولا: میں وہی ہوں جسے اس کی اپنی قوم نے قتل کیا ہے۔سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس کی اس بات پر میں نے بلاتا خیر اپنی تلوار چلا کر اس کے ہاتھ پر ماری اور اس کی تلوار گر گئی۔ پھر میں نے اسے اچھی طرح پکڑ کر اسے مارا اور قتل کر ڈالا۔ پھر میں گرمی میں، خوشی خوشی چلتا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، خوشی کے مارے میرے پاؤں زمین پر نہیں لگ رہے تھے، میں نے آپ کو ساری بات بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، کیا واقعی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بات کو تین بار دہرایا، میں نے عرض کیا: واقعی، اُس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ساتھ چلتے ہوئے گئے یہاں تک کہ اس کی میت پر جا کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے دشمن! اللہ کا شکر ہے جس نے تجھے ذلیل ورسوا کیا،یہ اس امت کا فرعون تھا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوجہل کی تلوار مجھے عنایت فرمائی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10706)