Blog
Books



۔ (۱۰۷۰۸)۔ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ أَہْلِ بَدْرٍ قَالَ: إِنْ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیُرِینَا مَصَارِعَہُمْ بِالْأَمْسِ، یَقُولُ: ((ہٰذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاء َ اللّٰہُ تَعَالٰی، وَہٰذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاء َ اللّٰہُ تَعَالٰی۔)) قَالَ: فَجَعَلُوایُصْرَعُونَ عَلَیْہَا، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! مَا أَخْطَئُوا تِیکَ کَانُوا یُصْرَعُونَ عَلَیْہَا، ثُمَّ أَمَرَ بِہِمْ فَطُرِحُوا فِی بِئْرٍ، فَانْطَلَقَ إِلَیْہِمْ، فَقَالَ: ((یَا فُلَانُ! یَا فُلَانُ! ہَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَکُمُ اللّٰہُ حَقًّا؟ فَإِنِّی وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِی اللّٰہُ حَقًّا۔)) قَالَ عُمَرُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَتُکَلِّمُ قَوْمًا قَدْ جَیَّفُوا؟ قَالَ: ((مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْہُمْ، وَلٰکِنْ لَا یَسْتَطِیعُونَ أَنْ یُجِیبُوا۔)) (مسند احمد: ۱۸۲)
سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اہلِ بدر کے متعلق مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ بدر سے ایک دن پہلے ہمیں سردارانِ قریش کے گرنے اور پچھڑنے کے مقامات دکھا رہے تھے، اور فرماتے تھے: کل ان شاء اللہ فلاں کافر یہاں قتل ہو کر گرے گا، اور فلاں آدمی قتل ہو کر یہاں گرے گا، ان شاء اللہ۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ واقعی وہ لوگ انہی جگہوں پر گرے۔ میں (عمر) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! وہ ان مقامات سے بالکل اِدھر اُدھر نہیں گرے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی لاشوں کے متعلق حکم دیا تو انہیں گھسیٹ کر کنوئیں میں پھینک دیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کفار کی لاشوں کی طرف گئے اور فرمایا: اے فلاں! اے فلاں! تمہارے رب نے تمہارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا، کیا تم نے اسے سچ پا لیا ہے، میرے ساتھ تو اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ کیا تھا، میں نے تو اسے پورا پالیا ہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے لوگوں سے ہم کلام ہیں جو مردہ ہو چکے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ان سے جو کچھ کہہ رہا ہوں، تم ان کی بہ نسبت زیادہ نہیں سن رہے، لیکن وہ ان باتوں کا جواب نہیں دے سکتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10708)
Background
Arabic

Urdu

English