Blog
Books



۔ (۱۰۷۱۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ لَمَّا أَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ بَدْرٍ بِأُولَئِکَ الرَّہْطِ، فَأُلْقُوا فِی الطُّوٰی عُتْبَۃُ وَأَبُو جَہْلٍ وَأَصْحَابُہُ، وَقَفَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((جَزَاکُمُ اللّٰہُ شَرًّا مِنْ قَوْمِ نَبِیٍّ مَا کَانَ أَسْوَأَ الطَّرْدِ وَأَشَدَّ التَّکْذِیبِ۔)) قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَیْفَ تُکَلِّمُ قَوْمًا جَیَّفُوا؟ فَقَالَ: ((مَا أَنْتُمْ بِأَفْہَمَ لِقَوْلِی مِنْہُمْ أَوْ لَہُمْ أَفْہَمُ لِقَوْلِی مِنْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۵۸۸۶)
سیّدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ بدر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ان مقتول سردارانِ قریش عتبہ، ابوجہل اور ان کے ساتھیوں کے پاس سے گزرے، جنہیں کنوئیں میں پھینک دیا گیا تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں رک گئے اور فرمایا: تم ایک نبی کی ایسی قوم ہو، جو اس کے شدید مخالف اور بہت زیادہ تکذیب کرنے والے تھے، اللہ نے تمہیں بہت بُرا بدلہ دیا، میں ان سے جو کچھ کہہ رہا ہوں، تم ان کی نسبت میری بات کو زیادہ نہیں سن رہے ہو۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں فرمایا کہ وہ تمہاری بہ نسبت میری بات کو زیادہ سمجھ رہے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10712)
Background
Arabic

Urdu

English