۔ (۱۰۷۳۲)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شُجَّ
یَوْمَ أُحُدٍ وَکَسَرُوا رَبَاعِیَتَہُ، فَجَعَلَ یَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْہِہِ وَہُوَ یَقُولُ: ((کَیْفَیُفْلِحُ قَوْمٌ خَضَّبُوا وَجْہَ نَبِیِّہِمْ بِالدَّمِ، وَہُوَ یَدْعُوہُمْ إِلٰی رَبِّہِمْ عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَأُنْزِلَتْ: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}۔ [آل عمران: ۱۲۸] (مسند احمد: ۱۱۹۷۸)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے والے دو دانتوں اور کچلیوں کے درمیان والا دانت شہید ہوگیا اور آپ کا رُخ انور اس قدر زخمی ہو گیا کہ خون آپ کے چہرے پر بہہ پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی اثناء میں فرما رہے تھے: وہ قوم کیسے کامیاب ہو گی، جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کیا، حالانکہ وہ نبی تو انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا۔ اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… آپ کو اس بارے میںکچھ بھی اختیار نہیں،یہ اللہ کی مرضی ہے کہ ان پر توجہ کرےیا انہیں عذاب سے دو چار کرے، بے شک وہ ظالم ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10732)