۔ (۱۰۷۳۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ) وَفِیْہِ: شُجَّ فِی وَجْہِہِ یَوْمَ أُحُدٍ، وَکُسِرَتْ رَبَاعِیَتُہُ، وَرُمِیَ رَمْیَۃً عَلٰی کَتِفَیْہِ، فَجَعَلَ الدَّمُ یَسِیلُ عَلٰی وَجْہِہِ، وَہُوَ یَمْسَحُہُ عَنْ وَجْہِہِ وَہُوَ یَقُولُ: ((کَیْفَتُفْلِحُ أُمَّۃٌ فَعَلُوا ہَذَا بِنَبِیِّہِمْ، وَہُوَ یَدْعُوہُمْ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَأَنْزَلَ: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ} [آل عمران: ۱۲۸] إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۳۱۱۴)
۔( دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: احد کے دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ زخمی ہو گیا، سامنے والے دانتوں اور کچلیوں کے درمیان والا دانت ٹوٹ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھے پر بھی ایک تیر آکر لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے پر بھی خون بہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عالم میں اپنے چہرے سے خون صاف کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ وہ وہ امت کیسے فلاح یاب ہو سکتی ہے، جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… تیرے اختیارمیں اس معاملے سے کچھ بھی نہیں،یا وہ ان پر مہربانی فرمائے، یا انھیں عذاب دے، کیوں کہ بلا شبہ وہ ظالم ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10733)