۔ (۱۰۷۴۰)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: اسْتُشْہِدَ اَبِیْ بِاُحُدٍ، فَاَرْسَلْنَنِیْ اَخَوَاتِیْ اِلَیْہِ بِنَاضِحٍ لَھُنَّ، فَقُلْنَ اذْھَبْ فَاحْتَمِلْ اَبَاکَ عَلٰی ھٰذَا
الْجَمَلِ فَادْفُنْہُ فِیْ مَقْبَرَۃِ بَنِیْ سَلِمَۃَ، قَالَ فَجِئْتُہُ وَاَعْوَانٌ لِیْ فَبَلَغَ ذٰلِکَ نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَھُوَ جَالِسٌ بِاُحُدٍ فَدَعَانِیْ وَقَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَا یُدْفَنُ اِلَّا مَعَ اِخْوَتِہِ۔)) فَدُفِنَ مَعَ اَصْحَابِہِ بِاُحُدٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۳۱)
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب احد کے دن میرے والد شہید ہو گئے، تو میری بہنوں نے اونٹ دے کر مجھے بھیجا اور کہا کہ جاؤ اور ابا جان کی میت کو اس پر لاد کر لے آؤ اور انہیں بنو سلمہ کے قبرستان میں دفن کرو، میں اور میرے معاونین وہا ں پہنچے، لیکن جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمارے منصوبے کی اطلاع ہوئی تو آپ نے مجھے بلوایا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی وہیں احد کے مقام پر ہی تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اسے اس کے باقی شہید بھائیوں کے ساتھ ہی دفن کیا جائے گا۔ پھر ایسے ہی ہوا کہ ان کو دیگر شہداء کے ساتھ ہی احد میں دفن کیا گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10740)