۔ (۱۰۷۵۰)۔ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیْزِ بْنِ بِنْتِ امِّ سَلَمَۃَ عَنْ اّمِّ سَلَمَۃَ بِنَحْوِہٖوَفِیْہِ: قَالَ: فَتَزَوَّجَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فَاَتَاھَا فَوَجَدَھَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ، ثُمَّ اَتَاھَا فَوَجَدَھَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ، قَالَ: فبَلَغَ
ذٰلِکَ عَمَّارَ بْنَ یَاسرٍ اَتَاھَا، فَقَالَ: حَلَّتْ بَیْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَبَیْنَ حَاجَتِہِ ھَلُمَّ الصَّبِیَّۃَ، قَالَ: فَاخَذَھَا فَاسْتَرْضَعَ لَھَا، فَاتَاھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((اَیْنَ زَنَابُ؟)) یَعْنِی زَیْنَبَ، قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخَذَھَا عَمَّارٌ، فَدَخَلَ بِہَا وَقَالَ: ((اِنَّ بِکِ عَلٰی اَھْلِکِ کَرَامَۃً۔)) قَالَ: فَاقَامَ عِنْدَھَا اِلَی الْعَشِیِّ ثُمَّ قَالَ: ((اِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَاِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِیْ؟ وَاِنْ شِئْتِ قَسَمْتُ لَکِ؟)) قَالَتْ: لَا، بَلِ اقْسَمْ لِیْ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۵۷)
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے گذشتہ حدیث کی مانند ہی مروی ہے، البتہ اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا،جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ہاں آئے تو دیکھا کہ وہ اپنی بیٹی کو دودھ پلا رہی ہیں، آپ واپس لوٹ گئے، اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اورانہیں دیکھا کہ وہ اپنی بیٹی کو دودھ پلا رہی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر واپس چلے گئے۔ جب سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ ان کے ہاں آئے اور کہا: تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی حاجت کے درمیان حائل ہو، تم یہ بچی مجھے دے دو، پس وہ اسے لے گئے اور اسے دودھ پلانے والی عورت کا بندوبست کر دیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو دریافت فرمایا کہ زناب یعنی زینب کہاں ہے؟ سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اسے عمار لے گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف رکھی اور فرمایا: تم اپنے اہل خانہ کے ہاں معزز اور مکرم ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاں پچھلے پہر تک قیام کیا اورپھر فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں سات دن قیام کر سکتا ہوں، لیکن اگر میں تمہارے ہاں سات دن قیام کروں تو اپنی تمام ازواج کے ہاں سات سات دن گزاروں گا اور اگر چاہو تو تمہارے لیے باری مقرر کردوں؟ سیّدہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ آپ میرے لیے باری ہی مقرر کر دیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10750)