Blog
Books



۔ (۱۰۷۵۱)۔ عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ یُخْبِرُ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخْبَرَتْہُ، أَنَّہا لَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ أَخْبَرَتْہُمْ، أَنَّہَا ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَکَذَّبُوہَا، وَیَقُولُونَ: مَا أَکْذَبَ الْغَرَائِبَ حَتّٰی أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْہُمْ إِلَی الْحَجِّ، فَقَالُوا: مَا تَکْتُبِینَ إِلٰی أَہْلِکِ، فَکَتَبَتْ مَعَہُمْ فَرَجَعُوا إِلَی الْمَدِینَۃِیُصَدِّقُونَہَا فَازْدَادَتْ عَلَیْہِمْ کَرَامَۃً، قَالَتْ: فَلَمَّا وَضَعْتُ زَیْنَبَ جَائَ نِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَطَبَنِی، فَقُلْتُ: مَا مِثْلِی نُکِحَ أَمَّا أَنَا فَلَا وَلَدَ فِیَّ وَأَنَا غَیُورٌ وَذَاتُ عِیَالٍ، فَقَالَ: ((أَنَا أَکْبَرُ مِنْکِ، وَأَمَّا الْغَیْرَۃُ فَیُذْہِبُہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا الْعِیَالُ فَإِلَی اللّٰہِ وَرَسُولِہِ۔)) فَتَزَوَّجَہَا فَجَعَلَ یَأْتِیہَا فَیَقُولُ: ((أَیْنَ زُنَابُ؟)) حَتّٰی جَائَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍیَوْمًا فَاخْتَلَجَہَا، وَقَالَ: ہٰذِہِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَتْ تُرْضِعُہَا فَجَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَیْنَ زُنَابُ؟)) فَقَالَتْ قُرَیْبَۃُ ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ، وَوَافَقَہَا عِنْدَہَا أَخَذَہَا عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنِّی آتِیکُمُ اللَّیْلَۃَ۔)) قَالَتْ: فَقُمْتُ فَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِیرٍ کَانَتْ فِی جَرٍّ، وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُہُ لَہُ، قَالَتْ: فَبَاتَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ أَصْبَحَ، فَقَالَ حِینَ أَصْبَحَ: ((إِنَّ لَکِ عَلٰی أَہْلِکِ کَرَامَۃً، فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ، فَإِنْ أُسَبِّعْ لَکِ أُسَبِّعْ لِنِسَائِی۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۵۴)
ابوبکر بن عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ سیّدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کو بتلایا کہ وہ جب مدینہ منورہ آئیں تو انہوں نے لوگوں کو بتلایا: میں ابو امیہ بن مغیرہ کی دختر ہوں، لوگوں نے ان کو جھوٹا سمجھا اور انھوں نے کہا: یہ کیسی عجیب وغریب جھوٹی بات ہے، یہاں تک کہ وہاں سے کچھ لو گ حج کے لیے روانہ ہوئے، انہوں نے کہا: کیا آپ اپنے اہلِ خانہ کے نام خط نہیں لکھ دیتیں؟ سو انہوں نے انہیں خط لکھ دیا، پھر انہوں نے مدینہ واپس آکر ان کی باتوں کی تصدیق کی (کہ واقعی وہ ابو امیہ کی بیٹی ہیں)، پس لوگوں میں ان کا مقام مزید بڑھ گیا، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب میں نے اپنی بیٹی زینب کو جنم دیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہاں آکر مجھے نکاح کا پیغام دیا، میں نے عرض کیا: مجھ جیسی عورت سے نکاح نہیں کیا جاتا، اب مجھ سے اولاد ہونے کی امید نہیں اور پھر میں بہت زیادہ غیرت کھانے والی ہوں اور صاحبِ اولاد بھی ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم سے زیادہ عمر رسیّدہ ہوں، باقی رہی غیرت کی بات تو اللہ اسے ختم کر دے گا اور اولاد تو اللہ اور اس کے رسول کے سپرد ہے۔ چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے نکاح کر لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں آنے لگے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے کہ زناب کہاں ہے؟ یہاں تک کہ ایک دن سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور اس بچی کو لے گئے اور انہوں نے کہا:یہ بچی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اور اُمّ المؤمنین سیّدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے درمیان حائل ہے، کیونکہ سیّدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اسے دودھ پلا رہی ہوتی تھیں، اس کے بعد اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ زناب یعنی زینب کہاں ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے وقت آئے تھے کہ قُریبہ بنت ابی امیہ بھی اپنی بہن کے ہاں آئی ہوئی تھیں، انہوں نے کہا:بچی کو عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لے گئے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے ہاں رات کو آؤں گا۔ سیّدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے میں اٹھی اور ایک مٹکے میں کچھ جو تھے، میں نے انہیں نکال کر ان کا مغز نکالا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھانا تیار کیا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات بسر کی، جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے اہل خانہ کے ہاں معزز اور مکرم ہو، اگر چاہو تو میں تمہارے ہاں سات دن راتیں گزاروں گا، اور اگر تمہارے ہاں سات راتیں گزاریں تو اپنی تمام ازواج کے ہاں سات سات راتیں گزاروں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10751)
Background
Arabic

Urdu

English