۔ (۱۰۷۶۲)۔ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: مَا نَسِیتُ قَوْلَہُ یَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَہُوَ یُعَاطِیہِمُ اللَّبَنَ، وَقَدْ اغْبَرَّ شَعْرُ صَدْرِہِ وَہُوَ یَقُولُ: ((اللَّہُمَّ إِنَّ الْخَیْرَ خَیْرُ الْآخِرَہْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُہَاجِرَہْ۔))قَالَ: فَرَأٰی عَمَّارًا، فَقَالَ: وَیْحَہُ ابْنُ سُمَیَّۃَ تَقْتُلُہُ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ، قَالَ: فَذَکَرْتُہُ لِمُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ سِیرِینَ، فَقَالَ: عَنْ أُمِّہِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، أَمَا إِنَّہَا کَانَتْ تُخَالِطُہَا تَلِجُ عَلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۱۵)
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: مجھے خندق والے دن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کییہ بات نہیںبھولی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام کو اینٹیں پکڑا رہے تھے اور آپ کے سینہ مبارک کے بال غبار آلود ہو چکے تھے اور آپ یوں فرما رہے تھے: اے اللہ! اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے، تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما دے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو فرمایا: سمیہ کے بیٹے پر افسوس ہے کہ اسے ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔ حسن ابن سیرین کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو محمد بن سیرین کے سامنے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام لے کر فرمایا تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں، کیونکہ وہ( سمیہ رضی اللہ عنہا ) سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں آتی جاتی رہتی تھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10762)