۔ (۱۰۷۶۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: حُبِسْنَا یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنِ الصَّلَوَاتِ حَتّٰی کَانَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ہَوِیًّا، وَذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ فِی الْقِتَالِ مَا نَزَلَ، فَلَمَّا کُفِینَا الْقِتَالَ وَذٰلِکَ قَوْلُہُ: {وَکَفَی اللّٰہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیزًا} أَمَرَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّہْرَ، فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیہَا فِی وَقْتِہَا، ثُمَّ أَقَامَ الْعَصْرَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیہَا فِی وَقْتِہَا، ثُمَّ أَقَامَ الْمَغْرِبَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیہَا فِی وَقْتِہَا۔ (مسند احمد: ۱۱۲۱۶)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ خندق کے دن ہمیں نماز سے روک دیا گیا،یہاں تک کہ مغرب کے بعد کا وقت ہو گیا، دوسری روایت میں ہے:یہاں تک کہ رات کا بھی کچھ حصہ بیت گیا،یہ اس وقت کی بات ہے جب قتال کے متعلق مفصل احکامات نازل نہیں ہوئے تھے، جب لڑائی میں اللہ کی طرف سے ہماری مدد کی گئی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَکَفیٰ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا۔} … لڑائی میںمومنین کے لیے اللہ کافی رہا اور اللہ بہت ہی قوت والا سب پر غالب ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کے لیے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح نماز پڑھائی، جس طرح اس کے اصل وقت میں پڑھاتے تھے۔ پھر انھوں نے عصر کے لیے اقامت کہی تو آپ نے اسی طرح نماز پڑھائی جیسے وقت پر پڑھاتے تھے۔ پھر انھوں نے مغرب کے لیے اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھائی جس طرح اس کے وقت میں پڑھاتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10767)