۔ (۱۰۷۷۷)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ قَالَتْ: لَمْ یَقْتُلْ مِنْ نِسَائِہِمْ إِلَّا امْرَأَۃً وَاحِدَۃً، قَالَتْ: وَاللّٰہِ! إِنَّہَا لَعِنْدِی تَحَدَّثُ مَعِی تَضْحَکُ ظَہْرًا وَبَطْنًا، وَرَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقْتُلُ رِجَالَہُمْ بِالسُّوقِ إِذْ ہَتَفَ ہَاتِفٌ بِاسْمِہَا: أَیْنَ فُلَانَۃُ؟ قَالَتْ: أَنَا وَاللّٰہِ! قَالَتْ: قُلْتُ: وَیْلَکِ وَمَا لَکِ؟ قَالَتْ: أُقْتَلُ، قَالَتْ: قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَتْ: حَدَثًا أَحْدَثْتُہُ، قَالَتْ: فَانْطُلِقَ بِہَا فَضُرِبَتْ عُنُقُہَا، وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تَقُولُ: وَاللّٰہِ! مَا أَنْسٰی عَجَبِی مِنْ طِیبِ نَفْسِہَا وَکَثْرَۃِ ضِحْکِہَا، وَقَدْ عَرَفَتْ أَنَّہَا تُقْتَلُ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۹۶)
سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو قریظہ کی عورتوں میں سے صرف ایک عورت کو قتل کیا گیا، اللہ کی قسم وہ میرے پاس بیٹھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہی تھی، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بازار میں ان کے مردوں کو قتل کر رہے تھے، اچانک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا تو وہ کہنے لگی: اللہ کی قسم! یہ تو میرے نام کی پکار ہے۔ میں نے کہا: تیرا بھلا ہو، تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی: مجھے قتل کیا جائے گا۔ میں نے پوچھا: وہ کیوں؟ اس نے کہا: میں نے ایک جرم کیا تھا۔ اُمّ المؤمنین فرماتی ہیں: پس اسے لے جا کر اس کی گردن اُڑا دی گئی۔ سیّدہ کہا کرتی تھیں کہ اللہ کی قسم! مجھے اس کی خوش طبعی اور کثرت سے ہنسنا نہیں بھولتا، حالانکہ اسے معلوم تھا کہ اسے قتل کیا جانے والا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10777)