۔ (۱۰۷۸۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَیْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ سَیِّدُ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ، فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ
لَہُ: ((مَاذَا عِنْدَکَ؟ یَا ثُمَامَۃُ!)) قَالَ: عِنْدِییَا مُحَمَّدُ! خَیْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ، فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی إِذَا کَانَ الْغَدُ، قَالَ لَہُ: ((مَا عِنْدَکَ؟ یَا ثُمَامَۃُ!)) قَالَ: مَا قُلْتُ لَکَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ، فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ، فَقَالَ: ((مَا عِنْدَکَ؟ یَا ثُمَامَۃُ!)) فَقَالَ: عِنْدِی مَا قُلْتُ لَکَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((انْطَلِقُوا بِثُمَامَۃَ۔)) فَانْطَلَقُوا بِہِ إِلَی نَخْلٍ قَرِیبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ، یَا مُحَمَّدُ! وَاللّٰہِ، مَا کَانَ عَلٰی وَجْہِ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْہُکَ أَحَبَّ الْوُجُوہِ کُلِّہَا إِلَیَّ، وَاللّٰہِ! مَا کَانَ مِنْ دِینٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ دِینِکَ، فَأَصْبَحَ دِینُکَ أَحَبَّ الْأَدْیَانِ إِلَیَّ، وَاللّٰہِ! مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَیَّ، وَإِنَّ خَیْلَکَ أَخَذَتْنِی وَإِنِّی أُرِیدُ الْعُمْرَۃَ فَمَاذَا تَرٰی؟ فَبَشَّرَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَمَرَہُ أَنْ یَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ،قَالَ لَہُ قَائِلٌ: صَبَأْتَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلٰکِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَلَا وَاللّٰہِ! لَا یَأْتِیکُمْ مِنَ الْیَمَامَۃِ حَبَّۃُ حِنْطَۃٍ حَتّٰییَأْذَنَ فِیہَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۹۸۳۲)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجد کی طرف ایک گھڑسوار لشکر روانہ کیا، وہ قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو گرفتار کر لائے، جو اہل ِ یمامہ کا سردار تھا۔ مسلمانوں نے اسے مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے دریافت فرمایا: ثمامہ! کیا پروگرام ہے؟ اس نے کہا: اے محمد! اچھا پروگرام ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے قتل کیا تو یہ نہ سمجھنا کہ میں معمولی آدمی ہوں، بلکہ میری قوم میرے خون کا بدلہ لے کر چھوڑے گی اور اگر آپ مجھ پر احسان کریں اور چھوڑ دیں تو میں آپ کا شکر گزار ہوں گا، اگر آپ کو مال کی ضرورت ہو تو فرمائیں جو مانگیں گے آپ کو دے دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، دوسرے دن پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: ثمامہ! کیا پروگرام ہے؟ اس نے کہا: وہی جو میں آپ سے قبل ازیں کہہ چکا ہوں، اگر آپ احسان کریں گے تو آپ ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو میرا خون معمولی نہیں، میری قوم بدلہ لے کر رہے گی اور اگر آپ کو مال کی ضرورت ہے تو مانگیں آپ جتنا مال چاہیں گے آپ کو دے دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اس کے حال پر رہنے دیا۔ تیسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: ثمامہ! کیا پروگرام ہے؟ اس نے کہا: میرا پروگرام وہی ہے، جو قبل ازیں آپ سے کہہ چکا ہوں۔ اگر آپ مجھ پر احسان کریں تو آپ ایک شکر گزار پر احسان کریں گے، یعنی میں آپ کا احسان مند اور شکر گزار رہوں گا۔اور اگر آپ نے مجھے قتل کر دیا تو آپ ایک معزز کو قتل کریں گے، جس کی قوم آپ سے بدلہ لے کر رہے گی اور اگر آپ کو مال ودولت چاہیے تو فرمائیں، آپ جو چاہیں گے آپ کو دے دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ثمامہ کو لے جاؤ۔ صحابہ کرام ثمامہ کو مسجد کے قریب کھجوروں کے ایک باغ میں لے گئے، اس نے غسل کیا اور مسجد میں آکر کہنے لگا : أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہ۔ِ اے محمد! اللہ کی قسم! میرے نزدیک روئے زمین پر آپ کے چہرے سے زیادہ ناپسند کوئی چہرہ نہ تھا، اب آپ کا چہرہ انور مجھے تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب وپسند ہے۔ اللہ کی قسم ! مجھے آپ کے دین سے زیادہ ناپسند دوسرا کوئی دین نہ تھا، اب آپ کا دین مجھے تمام ادیان سے بڑھ کر محبوب وپسند ہے۔ اللہ کی قسم! دنیا کا کوئی شہر مجھے آپ کے شہر سے زیادہ ناپسند نہ تھا، اب آپ کا شہر مجھے تمام شہروں سے بڑھ کر محبوب وپسند ہے۔ آپ کے گھڑ سوار لشکر نے مجھے پکڑ لیا تھا۔میں تو عمرہ کے لیے جا رہا تھا، اب آپ کا کیا ارشاد ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے خوش خبری دی اور اسے حکم دیا کہ وہ عمرہ کرے، وہ جب مکہ پہنچا تو کسی کہنے والے نے اس سے کہا: کیا تم بے دین ہو گئے ہو؟ انھوں نے کہا: نہیں میں بے دین نہیںہوا، بلکہ میں تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر مسلمان ہوا ہوں۔ اللہ کی قسم! تمہارے پاس یمامہ سے گندم کا ایک بھی دانہ نہیں آئے گا، جب تک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10783)