Blog
Books



۔ (۱۰۷۸۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَاتَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحَارِبَ خَصَفَۃَ بِنَخْلٍ فَرَأَوْا مِنَ الْمُسْلِمِینَ غِرَّۃً، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ غَوْرَثُ بْنُ الْحَارِثِ حَتّٰی قَامَ عَلٰی رَأْسِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالسَّیْفِ، فَقَالَ: مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ قَالَ: ((اَللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَسَقَطَ السَّیْفُ مِنْ یَدِہِ، فَأَخَذَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟)) قَالَ: کُنْ کَخَیْرِ آخِذٍ، قَالَ: ((أَتَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ؟)) قَالَ: لَا وَلٰکِنِّی أُعَاہِدُکَ أَنْ لَا أُقَاتِلَکَ وَلَا أَکُونَ مَعَ قَوْمٍ یُقَاتِلُونَکَ، فَخَلّٰی سَبِیلَہُ، قَالَ: فَذَہَبَ إِلٰی أَصْحَابِہِ، قَالَ: قَدْ جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ خَیْرِ النَّاسِ، فَلَمَّا کَانَ الظُّہْرُ أَوْ الْعَصْرُ صَلَّی بِہِمْ صَلَاۃَ الْخَوْفِ، فَکَانَ النَّاسُ طَائِفَتَیْنِ طَائِفَۃً بِإِزَائِ عَدُوِّہِمْ وَطَائِفَۃً صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی بِالطَّائِفَۃِ الَّذِینَکَانُوا مَعَہُ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَکَانُوا مَکَانَ أُولٰئِکَ الَّذِینَ کَانُوا بِإِزَائِ عَدُوِّہِمْ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلّٰی بِہِمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَیْنِ، فَکَانَ لِلْقَوْمِ رَکْعَتَانِ رَکْعَتَانِ، وَلِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعُ رَکَعَاتٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۹۱)
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خصفہ بن قیس بن عیلان بن الیاس بن مضر کے ساتھ نخل کے مقام پر لڑائی ہوئی، وہ لوگ مسلمانوں سے بدلہ لینے کی تاک میں رہتے تھے، اس قبیلہ کا غورث بن حارث نامی ایک شخص تھا، وہ تلوار لئے اچانک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب پہنچ گیا اور کہنے لگا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بچائے گا۔ پس تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلوار اُٹھالی اور فرمایا: اب تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟ اس نے کہا: آپ اس آدمی کا ساسلوک کریں، جو غالب آکر اچھا سلوک کرتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ کی وحدانیت کی گواہی دیتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، البتہ میں یہ وعدہ کرتا ہوں کہ میں نہ تو خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قتال کروں گا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے لڑنے والوں کا ساتھ دوں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چھوڑ دیا، وہ اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور ان سے کہامیں تمہارے پاس ایک ایسے آدمی کے پاس سے آ رہا ہوں ،جو لوگوں میں سب سے اچھا ہے، چنانچہ جب ظہر یا عصر کی نماز کا وقت ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو نمازِ خوف پڑھائی، صحابۂ کرام کے دو حصے ہو گئے، ایک گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا اور ایک گروہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، جو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دو رکعات پڑھائیں، وہ لوگ دو رکعات پڑھ کر ان لوگوں کی جگہ چلے گئے، جو دشمن کے سامنے تھے اور وہ لوگ آئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بھی دو رکعات پڑھائیں، اس طرح لوگوں کی دو دو رکعات اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چار رکعات ہوئیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10787)
Background
Arabic

Urdu

English