۔ (۱۰۷۹۱)۔ عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ: جَائَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أُنَاسٌ مِنْ قُرَیْشٍ، فَقَالُوا: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّا جِیرَانُکَ وَحُلَفَاؤُکَ وَإِنَّ نَاسًا مِنْ عَبِیدِنَا، قَدْ أَتَوْکَ لَیْسَ بِہِمْ رَغْبَۃٌ فِی الدِّینِ وَلَا رَغْبَۃٌ فِی الْفِقْہِ، إِنَّمَا فَرُّوا مِنْ ضِیَاعِنَا وَأَمْوَالِنَا فَارْدُدْہُمْ إِلَیْنَا، فَقَالَ لِأَبِی بَکْرٍ رضی اللہ عنہ : ((مَا تَقُولُ؟)) قَالَ: صَدَقُوا إِنَّہُمْ جِیرَانُکَ، قَالَ: فَتَغَیَّرَ وَجْہُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ قَالَ لِعُمَرَ رضی اللہ عنہ : ((مَا تَقُولُ؟)) قَالَ: صَدَقُوا إِنَّہُمْ لَجِیرَانُکَ وَحُلَفَاؤُکَ، فَتَغَیَّرَ وَجْہُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۳۳۶)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قریش کے کچھ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور انہوں نے کہا: اے محمد! ہم آپ کے ہمسائے اور حلیف ہیں، ہمارے کچھ غلام جنہیں نہ تو دین کا کچھ شوق ہے اور فقہ کی کچھ رغبت، وہ آپ کے پاس آگئے ہیں،یہ لوگ محض ہمارے اہل اور اموال میں سے فرار ہو کر آئے ہیں، آپ انہیں ہمارے حوالے کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ان کی بات تو درست ہے، یہ واقعی آپ کے ہمسائے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے بھی کہا: ان کی بات تو درست ہے، یہ لوگ آپ کے ہمسائے اور حلیف بھی ہیں۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہو گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10791)