۔ (۱۰۷۹۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: وَادَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمُشْرِکِینَیَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ عَلٰی ثَلَاثٍ، مَنْ أَتَاہُمْ مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَنْ یَرُدُّوہُ، وَمَنْ أَتٰی إِلَیْنَا مِنْہُمْ رَدُّوہُ إِلَیْہِمْ، وَعَلٰی أَنْ یَجِیئَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، وَأَصْحَابُہُ فَیَدْخُلُونَ مَکَّۃَ مُعْتَمِرِینَ فَلَا یُقِیمُونَ إِلَّا ثَلَاثًا، وَلَا یُدْخِلُونَ إِلَّا جَلَبَ السِّلَاحِ السَّیْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۸۷)
۔( دوسری سند) سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ کے دن مشرکین کے ساتھ تین باتوں کا معاہدہ کیا، ایکیہ کہ اگر کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ کر قریش کے ساتھ آ ملا تو قریش اسے واپس نہیں کریں گے، لیکن اگر مکہ والوں میں سے کوئی مسلمانوں کے پاس آیا تو وہ اسے واپس کریں گے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب آئندہ سال مکہ میں عمرہ کے ارادے سے آئیں گے اور صرف تین دن قیام کریں گے اور وہ ہتھیاروں کی نمائش نہیں کریں گے، ان کے پاس صرف تلواریں ہوں گی اور وہ بھی نیاموں کے اندر اور صرف کمان وغیرہ ہو گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10793)