۔ (۱۰۸۰۲)۔ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: کَانَ أَبِی مِمَّنْ بَایَعَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تَحْتَ الشَّجَرَۃِ بَیْعَۃَ الرِّضْوَانِ، فَقَالَ: انْطَلَقْنَا فِی قَابِلٍ حَاجِّینَ فَعُمِّیَ عَلَیْنَا مَکَانُہَا، فَإِنْ کَانَتْ بَیَّنَتْ لَکُمْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۷۵)
سعید بن مسیب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، ان کے باپ ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے درخت کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت ِ رضوان کی تھی۔ انہوں نے کہا: جب ہم اگلے سال حج کے ارادے سے گئے تو اس درخت کی جگہ پہنچاننا ہمارے لیے مشکل ہو گیا۔( یعنییہ معلوم کرنا مشکل ہو گیا کہ ہم نے کس جگہ اور کس درخت کے نیچے بیعت کی تھی؟) اگر وہ جگہ تمہارے لیے واضح ہو گئی تو تم ہی پھر اس کے بارے میں بہتر جانتے ہو گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی کا بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں تو اگلے سال بھی اس درخت اور اس کی جگہ کا یقینی علم نہ ہو سکا۔ اگر کسی بعد والے شخص کو اس کا علم ہوا ہے تو پھر اس کا علم تو ہم سے زیادہ ہوا نا۔ مطلب یہ ہے کہ اس کا یقینی علم کسی کو نہیں۔ (عبداللہ رفیق)
Musnad Ahmad, Hadith(10802)