۔ ٍ(۱۰۸۱۳)۔ عَنْ أَبِیہِ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِحِصْنِ أَہْلِ خَیْبَرَ، أَعْطٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللِّوَائَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، وَنَہَضَ مَعَہُ مَنْ نَہَضَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، فَلَقُوا أَہْلَ خَیْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((لَأُعْطِیَنَّ اللِّوَائَ غَدًا رَجُلًا یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ، وَیُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ۔))، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ دَعَا عَلِیًّا وَہُوَ أَرْمَدُ، فَتَفَلَ فِی عَیْنَیْہِ وَأَعْطَاہُ اللِّوَائَ، وَنَہَضَ النَّاسُ مَعَہُ فَلَقِیَ أَہْلَ خَیْبَرَ، وَإِذَا مَرْحَبٌ یَرْتَجِزُ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ، وَہُوَ یَقُولُ: لَقَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّی مَرْحَبُ، شَاکِی السِّلَاحِ بَطَلٌ مُجَرَّبُ، أَطْعَنُ أَحْیَانًا وَحِینًا أَضْرِبُ، إِذَا اللُّیُوثُ أَقْبَلَتْ تَلَہَّبُ، قَالَ: فَاخْتَلَفَ ہُوَ وَعَلِیٌّ ضَرْبَتَیْنِ فَضَرَبَہُ عَلٰی ہَامَتِہِ حَتّٰی عَضَّ السَّیْفُ مِنْہَا بِأَضْرَاسِہِ، وَسَمِعَ أَہْلُ الْعَسْکَرِ صَوْتَ ضَرْبَتِہِ، قَالَ: وَمَا تَتَامَّ آخِرُ النَّاسِ مَعَ عَلِیٍّ حَتّٰی فُتِحَ لَہُ
وَلَہُمْ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۱۹)
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب خیبر کے قلعہ کے قریب نزول فرما ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں جھنڈا دیا، کچھ مسلمان بھی ان کے ہمراہ گئے، ان کی خیبر والوں کے ساتھ لڑائی ہوئی، لیکن کچھ نتیجہ نہ نکلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں کل یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ جب دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بلوایا، ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھ میں لعاب مبارک لگایا اور انہیں جھنڈا تھما دیا، لوگ بھی ان کے ساتھ بھی گئے اور اہل خیبر سے ان کی لڑائی ہوئی، مرحب یہودی ان کے آگے آگے یہ رجز پڑھ رہا تھا:
فَقَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّیْ مَرْحَبٗ
شَاکِیْ السَّلَاحِ بَطَلٌ مُجَرَّبٗ
أَطْعَنُ أَحْیَانًا وَحِینًا أَضْرِبُ
إِذَا الْحُرُوْبُ أَقْبَلَتْ تَلَھَّبٗ
خیبر بخوبی جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں
ہتھیار بندہوں، سورماہوں اور منجھا ہوا ہوں
میں کبھی نیزہ مارتا ہوں تو کبھی ضرب لگاتا ہوں
جب لڑائیاں بھڑک اٹھتی ہیں تو میں متوجہ ہوتا ہوں
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور اس نے ایک دوسرے پر ایک ایک وار کیا، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کی کھوپڑی پر تلوار چلائییہاں تک کہ تلوار اس کے سر کو چیر کر اس کی داڑھوں تک چلی گئی اور سارے اہل ِ لشکر نے اس ضرب کی شدت کی آواز سنی، ابھی سارے لوگ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ تک پہنچے ہی نہیں تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح عطا کر دی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10813)