Blog
Books



۔ (۱۰۸۳۷)۔ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہُ وَقَدْ وَہَنَتْہُمْ حُمّٰییَثْرِبَ، قَالَ: فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ: إِنَّہُ یَقْدُمُ عَلَیْکُمْ قَوْمٌ قَدْ وَہَنَتْہُمُ الْحُمّٰی، قَالَ: فَأَطْلَعَ اللّٰہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی ذٰلِکَ، فَأَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَرْمُلُوْا، وَقَعَدَ الْمُشْرِکُونَ نَاحِیَۃَ الْحَجَرِ یَنْظُرُونَ إِلَیْہِمْ فَرَمَلُوا وَمَشَوْا مَا بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ، قَالَ: فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ: ہٰؤُلَائِ الَّذِینَ تَزْعُمُونَ أَنَّ الْحُمّٰی وَہَنَتْہُمْ، ہٰؤُلَائِ أَقْوٰی مِنْ کَذَا وَکَذَا ذَکَرُوا قَوْلَہُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَمْ یَمْنَعْہُ أَنْ یَأْمُرَہُمْ أَنْ یَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ کُلَّہَا إِلَّا إِبْقَائٌ عَلَیْہِمْ، وَقَدْ سَمِعْتُ حَمَادًا یُحَدِّثُہُ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ، لا شَکَّ فِیْہِ عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۳۹)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابۂ کرام عمرۂ قضا کے موقع پر مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مسلمانوں کی حالت یہ تھی کہ یثرب کے بخار نے ان کو کمزور کر رکھا تھا، اسی وجہ سے مشرکوںنے کہا: ایسے لوگ تمہارے پاس آرہے ہیں جنہیںیثرب کے بخار نے کمزور کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کی اطلاع دے دی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو طواف کے دوران رمل کرنے کا حکم دیا، مشرکین حطیم کی جانب بیٹھے مسلمانوں کو دیکھ رہے تھے۔ مسلمانوں نے رمل کیا، البتہ رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے رہے، یہ صورتحال دیکھ کر مشرکین نے کہا: یہی وہ لوگ ہیں جن کی بابت تم کہہ رہے تھے کہ ان کو بخار نے کمزور کر رکھا ہے، یہ تو انتہائی طاقت ور ہیں، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف ابتدائی تین چکروں میں رمل کیا اور بعد میں نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں پر ترس کھاتے ہوئے تمام چکروں میں دوڑنے کا حکم نہیں فرمایا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10837)
Background
Arabic

Urdu

English