Blog
Books



۔ (۱۰۸۴۸)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَمَّرَ عَلَیْنَا أَبَا عُبَیْدَۃَ نَتَلَقّٰی عِیرًا لِقُرَیْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ یَجِدْ لَنَا غَیْرَہُ، قَالَ: فَکَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَیُعْطِینَا تَمْرَۃً تَمْرَۃً، قَالَ: قُلْتُ: کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِہَا؟ قَالَ: نَمَصُّہَا کَمَا یَمَصُّ الصَّبِیُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَیْہَا مِنَ الْمَائِ فَیَکْفِینَایَوْمَنَا إِلَی اللَّیْلِ، قَالَ: وَکُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِیِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّہُ بِالْمَائِ فَنَأْکُلُہُ، قَالَ: وَانْطَلَقْنَا عَلٰی سَاحِلِ الْبَحْرِ فَرُفِعَ لَنَا عَلٰی سَاحِلِ الْبَحْرِ کَہَیْئَۃِ الْکَثِیبِ الضَّخْمِ فَأَتَیْنَاہُ فَإِذَا ہُوَ دَابَّۃٌیُدْعَی الْعَنْبَرُ، قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ، مَیْتَۃٌ، قَالَ حَسَنُ بْنُ مُوسٰی: ثُمَّ قَالَ: لَا بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ ہَاشِمٌ فِی حَدِیثِہِ: قَالَ: لَا بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَفِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَقَدْ اضْطُرِرْتُمْ فَکُلُوا، وَأَقَمْنَا عَلَیْہِ شَہْرًا، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَۃٍ حَتّٰی سَمِنَّا، وَلَقَدْ رَأَیْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَیْنَیْہِ بِالْقِلَالِ الدُّہْنَ، وَنَقْتَطِعُ مِنْہُ الْفِدَرَ کَالثَّوْرِ أَوْ کَقَدْرِ الثَّوْرِ، قَالَ: وَلَقَدْ أَخَذَ مِنَّا أَبُو عُبَیْدَۃَ ثَلَاثَۃَ عَشَرَ رَجُلًا فَأَقْعَدَہُمْ فِی وَقْبِ عَیْنِہِ وَأَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِہِ فَأَقَامَہَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِیرٍ مَعَنَا، قَالَ حَسَنٌ: ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِیرٍ کَانَ مَعَنَا فَمَرَّ مِنْ تَحْتِہَا، وَتَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِہِ وَشَائِقَ،فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ أَتَیْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ، فَقَالَ: ((ہُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لَکُمْ، فَہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہِ شَیْئٌ؟ فَتُطْعِمُونَا۔)) قَالَ: فَأَرْسَلْنَا إِلَی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْہُ فَأَکَلَہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۹۰)
جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں تین سو آدمیوں کے ایک دستہ کی صورت میں روانہ کیا اور ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ہمارے اوپر مقرر فرمایا۔ تاکہ ہم قریش کے ایک قافلہ کا مقابلہ کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کھجوروں کی ایک تھیلی عنایت فرمائی۔ آپ کے پاس ہمیں دینے کے لیے اس علاوہ کے او رکچھ نہ تھا۔ سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمیں روزانہ ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے۔ ابوالزبیر کہتے ہیں میں نے پوچھا آپ اس کا کیا کرتے تھے؟ فرمایا ہم اسے چوستے رہتے تھے جیسے بچے کسی چیز کو چوستے رہتے ہیں۔ اور اس کے بعد ہم پانی نوش کر لیتے۔ سارا دن ہمارییہی خوراک ہوتی۔ اور ہم لاٹھیوں سے درختوں کے پتے جھاڑ تے اور انہیں پانی میں بھگو بھگو کر کھاتے۔ ہم ساحلِ سمندر پر چلے، ہمیں سمندر کے ساحل پر ایک بہت بڑا ٹیلہ سا دکھائی دیا۔ ہم وہاں پہنچے تو وہ عنبر نامی ایک جانور تھا۔ ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ یہ تو مردہ ہے۔ ( یعنی مردہ ہونے کی وجہ سے ہمارے لیے اس کو کھانا حلال نہیں) امام احمد کے شیخ حسن بن موسیٰ کہتے ہیں۔ ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پھر کہا، یہ حرام نہیں بلکہ ہم تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نمائندے ہیں۔ امام احمد کے دوسرے شیخ ھاشم نے اپنی حدیث میںیوں بیان کیا کہ بلکہ ہم تو اللہ کے نمائندے ہیں اور اللہ کی راہ میں نکلے ہوئے ہیں۔ اور تم اس وقت اضطرار کی کیفیت میں ہو پس اسے کھالو۔ ہم تین سو آدمی تھے۔ ہم نے وہاں ایک ماہ قیام کیا۔ ہم نے وہ اس قدر کھایا کہ ہم خوب موٹے تازے ہو گئے۔ ہم اس کی آنکھ کے گڑھے سے مٹکوں کے ذریعے چربی نکالتے تھے۔ اور اونٹو ں کے برابر برابر اس سے گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے۔ ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لے کر اس کی آنکھ کے گڑھے میں بٹھا دیا۔ اور اس کی ایک پسلی کو سیّدھا کھڑا کیا۔ پھر لشکر میں سے سب سے بڑے اونٹ پر پالان کسا تو اس کے نیچے سے گزر گئے۔ اور ہم اس کے گوشت کے ٹکرے نیم پختہ کر کے ساتھ لے گئے۔ مدینہ منورہ پہنچ کر ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ خصوصی رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجا تھا۔ تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کچھ بچا ہوا موجود ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ گے؟ چنانچہ ہم نے اس میں سے کچھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھجوادیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10848)
Background
Arabic

Urdu

English