۔ (۱۰۸۶۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ دَخَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَحَوْلَ الْکَعْبَۃِ سِتُّوْنَ وَثَلٰثُمِائَۃِ نُصُبٍ، فَجَعَلَ یَطْعَنُہَا بِعُوْدٍ کَانَ بِیَدِہِ وَیَقُوْلُ: (({جَائَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِیئُ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ}، {جَائَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا}۔)) [الاسرائ: ۸۱]۔))۔ (مسند احمد: ۳۵۸۴)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان بتوں کو وہ لکڑی مارتے جاتے اور یہ آیات تلاوت کرتے جاتے: {جَائَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِیئُ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ} … کہہ دیجئے کہ حق آچکا اورباطل نہ پہلے کچھ کر سکا ہے اور نہ کرسکے گا۔ (سورۂ سبا: ۴۹) {جَائَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا} … حق آگیا اور باطل دم دبا کر بھاگ گیا، بے شک باطل ہے ہی بھاگ جانے والا۔ (سورۂ بنی اسرائیل:۸۱)
Musnad Ahmad, Hadith(10861)