Blog
Books



۔ (۱۰۸۸۲)۔ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُطِیعِ بْنِ الْأَسْوَدِ أَخِی بَنِی عَدِیِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِیہِ مُطِیعٍ، وَکَانَ اسْمُہُ الْعَاصُ، فَسَمَّاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُطِیعًا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ أَمَرَ بِقَتْلِ ہٰؤُلَائِ الرَّہْطِ بِمَکَّۃَ،یَقُولُ: ((لَا تُغْزٰی مَکَّۃُ بَعْدَ ہٰذَا الْعَامِ أَبَدًا، وَلَا یُقْتَلُ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ بَعْدَ الْعَامِ صَبْرًا أَبَدًا۔)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: وَلَمْ یُدْرِکِ الْاِسْلَامُ اَحَدًا مِنْ عُصَاۃِ قُرَیْشٍ غَیْرَ مُطِیْعٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۸۴)
عامر شعبی سے مروی ہے کہ وہ بنو عدی بن کعب کے ایک فرد عبداللہ بن مطیع بن اسود سے اور وہ اپنے والد سیدنا مطیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، سیدنا مطیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سابقہ نام عاص تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے مطیع رکھا تھا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ میں جب ان لوگوں کو قتل کرنے کا حکم صادر فرمایا تو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: آج کے بعد کبھی بھی مکہ پر چڑھائی نہیں کی جائے گی اور اس سال کے بعد کبھی کوئی قریشی اس طرح ( یعنی کفر اور ارتداد کی وجہ سے ) قتل نہ ہو گا۔ ایک روایت میں ہے: اور اسلام نے قریش کے عاص نامی لوگوں میں سے کسی کو نہیں پایا، ما سوائے سیدنا مطیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10882)
Background
Arabic

Urdu

English