Blog
Books



۔ (۱۰۸۸۳)۔ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ، مَوْلَی فَاخِتَۃَ أُمِّ ہَانِئٍ، عَنْ فَاخِتَۃَ أُمِّ ہَانِئٍ بِنْتِ أَبِی طَالِبٍ، قَالَتْ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ، أَجَرْتُ رَجُلَیْنِ مِنْ أَحْمَائِی، فَأَدْخَلْتُہُمَا بَیْتًا وَأَغْلَقْتُ عَلَیْہِمَا بَابًا، فَجَائَ ابْنُ أُمِّی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ، فَتَفَلَّتَ عَلَیْہِمَا بِالسَّیْفِ، قَالَتْ: فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ أَجِدْہُ، وَوَجَدْتُ فَاطِمَۃَ فَکَانَتْ أَشَدَّ عَلَیَّ مِنْ زَوْجِہَا، قَالَتْ: فَجَائَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَلَیْہِ أَثَرُ الْغُبَارِ فَأَخْبَرْتُہُ، فَقَالَ: ((یَا أُمَّ ہَانِئٍ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ، وَأَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ۔)) (مسند أحمد: ۲۷۴۴۵)
سیدہ ام ہانی فاختہ بنت ابو طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: فتح مکہ والے دن میں نے اپنے دو سسرالی رشتہ داروں کو پناہ دی اور ان کو گھر میں داخل کر کے دروازہ بند کر دیا، میری اپنی ماں کا بیٹا سیدنا علی بن ابو طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور ان پر تلوار سونت لی، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے نہ مل سکے، البتہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا موجود تھیں، لیکن وہ میرے معاملے میں مجھ پر اپنے خاوند سے بھی زیادہ سختی کرنے والی تھیں، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر گردو غبار کا اثر تھا، جب میں نے اپنی بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ام ہانی! جن کو تو نے پناہ دی، ہم نے بھی ان کو پناہ دی اور جن کو تو نے امن دیا، ہم نے بھی ان کو امن دے دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10883)
Background
Arabic

Urdu

English