۔ (۱۰۸۸۵)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ مَکَّۃُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((کُفُّوا السِّلَاحَ إِلَّا خُزَاعَۃَ عَنْ بَنِی بَکْرٍ۔)) فَأَذِنَ لَہُمْ حَتّٰی صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ قَالَ: ((کُفُّوا السِّلَاحَ۔)) فَلَقِیَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَۃَ رَجُلًا مِنْ بَنِی بَکْرٍ مِنْ غَدٍ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَقَتَلَہُ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَامَ خَطِیبًا، فَقَالَ: وَرَأَیْتُہُ وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إِلَی الْکَعْبَۃِ، قَالَ: ((إِنَّ أَعْدَی النَّاسِ عَلَی اللّٰہِ مَنْ قَتَلَ فِی الْحَرَمِ، أَوْ قَتَلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ، أَوْ قَتَلَ بِذُحُولِ الْجَاہِلِیَّۃِ۔)) فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا
ابْنِی، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((لَا دَعْوَۃَ فِی الْإِسْلَامِ، ذَہَبَ أَمْرُ الْجَاہِلِیَّۃِ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْأَثْلَبُ۔)) قَالُوا: وَمَا الْأَثْلَبُ؟ قَالَ: ((الْحَجَرُ۔)) قَالَ: ((وَفِی الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ، وَفِی الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ۔))، قَالَ: وَقَالَ: ((لَا صَلَاۃَ بَعْدَ الْغَدَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔)) قَالَ: ((وَلَا تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلٰی عَمَّتِہَا، وَلَا عَلٰی خَالَتِہَا، وَلَا یَجُوزُ لِامْرَأَۃٍ عَطِیَّۃٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِہَا۔))۔ (مسند احمد: ۶۶۸۱)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں مکہ مکرمہ فتح ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے ہتھیاروں کو روک لو( یعنی کسی کو قتل نہ کرو)۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف خزاعہ قبیلہ کو قبیلہ بنو بکر پر حملہ سے نہ روکا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی نماز ادا کر لی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب تم بھی ہتھیاروں کو روک لو۔ لیکن ہوا یوں کہ اس کے بعد دوسرے دن بنو خراعہ کے ایک آدمی کا بنو بکر کے ایک آدمی سے مزدلفہ میں سامنا ہو گیا تو اس نے قتل کر دیا، جب یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت اپنی پشت مبارک کعبہ مشرفہ کے ساتھ لگائے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ہاں لوگوں میں اللہ کا سب سے بڑا دشمن وہ ہے جو حرم میں کسی کو قتل کرے یا اپنے قاتل کے سوا کسی دوسرے کو قتل کرے یا قبل از اسلام کی کسی دشمنی کے سبب کسی کو قتل کرے۔ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اُٹھ کر گیا اور اس نے کہا: فلاں لڑکا میرا بیٹا ہے، (کیونکہ میں نے قبل از اسلام اس کی ماں کے ساتھ زنا کیا تھا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں کسی دوسرے باپ یا قبیلہ کی طرف انتساب کی کوئی گنجائش نہیں۔ جاہلیتیعنی قبل از اسلام کی ساری باتیں ختم ہو چکیں، بچہ اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو گا اور زانی کے لیے پتھر یعنی رجم کی سزا ہو گی۔ میں نے کہا: اثلب کے معانی کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پتھر۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انگلیوں کی دیت میں ہر انگلی کے عوض دس دس اونٹ ہیں اور ایسا زخم جس سے ہڈی ننگی ہو جائے، اس کے عوض پانچ پانچ اونٹ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: نمازِ فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک اور نمازِعصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں پڑھی جا سکتی اور کسی ایسی عورت کے ساتھ نکاح کرنا بھی درست نہیں، جس کی پھوپھییا خالہ پہلے سے نکاح میں موجود ہو۔ (یعنی خالہ اور اس کی بھانجی اور پھوپھی اور اس کی بھتیجی ایک نکاح میں جمع نہیں ہو سکتیں)اور کسی عورت کے لیےیہ بھی جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر کی کوئی چیز کسی کو بطور عطیہ دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10885)